جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی قسم فائزر/بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ ویکسین کی افادیت کسی حد تک کم کرنے کا باعث بنتی ہے۔

یہ بات اسرائیل میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کی گئی۔

اس تحقیق میں 400 کے لگ بھگ ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں کووڈ 19 کی تشخیص ویکسین کی ایک یا 2 خوراکیں استعمال کرنے کے بعد ہوئی تھی اور ان کے ڈیٹا کا موازنہ ویکسین استعمال نہ کرنے والے کووڈ مریضوں سے کیا گیا۔

ان سب کی عمریں، جنس اور دیگر عناصر مماثلت رکھتے تھے۔

کورونا کی جنوبی افریقی قسم بی 1351 کو تحقیق میں کووڈ کے ایک فیصد کیسز میں دریافت کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے مریضوں میں وائرس کی اس قسم کی شرح ویکسین استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ تھی۔

نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ فائزر ویکسین وائرس کی اصل قسم اور برطانیہ میں دریافت قسم کے مقابلے میں جنوبی افریقی قسم کے خلاف کم مؤثر ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں ویکسین کی دوسری خوراک لینے والے افراد میں جنوبی افریقی قسم کی زیادہ شرح کو دریافت کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ جنوبی افریقی کسی حد تک ویکسین کے تحفظ میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

تاہم انہوں نے انتباہ کیا کہ اس تحقیق میں جنوبی افریقی قسم سے متاثر کی تعداد بہت کم ہے کیونکہ اسرائیل میں یہ قسم زیادہ عام نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تحقیق کا مقصد وائرس کی کیس بھی قسم کے خلاف ویکسین کی افادیت کا تعین کرنا نہیں تھا بلکہ اس میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں پہلے ہی کووڈ 19 کی تشخیصہوچکی تھی، تو بیماری کی مجموعی شرح کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔

اس تحقیق کے نتائج پر فی الحال فائزر نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

اس سے قبل سابقہ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ فائزر ویکسین بی 1351 قسم کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں کم مؤثر ہے، تاہم اس کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

اسرائیلی تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ نتائج خدشات بڑھانے والے ہیں مگر جنوبی افریقی قسم کا کم پھیلاؤ حوصلہ افزا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقی قسم ویکسین کے تحفظ کو کم کربھی دے تو بھی وہ اسے آبادی میں زیادہ پھیلنے نہیں دیتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں