دبئی میں 5ہزار درھم کیلئے خونی تصادم، 3 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2021
پولیس نے بتایا کہ چھریوں اور بلوں سے لیس 13افراد کی یہ لڑائی 5 ہزار درہم کے لیے ہوئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس نے بتایا کہ چھریوں اور بلوں سے لیس 13افراد کی یہ لڑائی 5 ہزار درہم کے لیے ہوئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

دبئی میں پولیس نے سرعام چھریوں و بلوں سے لیس گروہوں کے تصادم میں 3 افراد کی ہلاکت کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔

پولیس نے بتایا کہ چھریوں اور بلوں سے لیس 13 افراد کی یہ لڑائی 5 ہزار درہم کے لیے ہوئی۔

مزید پڑھیں: پولیس اصلاحات: دبئی کی ‘پی آئی ٹی بی’ کے جدید نظام میں دلچسپی

بعد میں دیگر لوگ بھی اس جھگڑے کا حصہ بن گئے جس کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور متعدد شدید زخمی ہو گئے۔

پولیس نے ابھی تک مشتبہ افراد کی شناخت نہیں کی تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ ایشیائی باشندے تھے البتہ یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ لڑائی کس لیے ہوئی۔

گلف نیوز کے مطابق ملزمان جائے واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے لیکن پولیس نے انہیں 24 گھنٹے کے اندر ہی گرفتار کر لیا ۔

دبئی پولیس کے محکمہ کرمنل انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر برگیڈیئر جمال سلیم الجلاف نے کہا کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو ایمرجنسی کال موصول ہوئی جس میں نیف کے علاقے میں جھگڑے کی اطلاع دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں فوڈ سینٹر کے عملے اور ڈلیوری بوائز کا جھگڑا

انہوں نے کہا کہ ہماری گشت پر مامور ٹیم عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ گئی جہاں ہمیں 3 لاشیں ملیں اور دیگر 3 افراد شدید زخمی تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس جھگڑے میں 13 افراد ملوث تھے جن میں سے 3 ہلاک اور اتنے ہی زخمی ہوئے، 7 افراد ہمارے پہنچنے سے قبل ہی جائے حادثہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

کرمنل ریسرچ امور کے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل کرنل عادل الجوکر نے کہا کہ ملزمان کی شناخت کر کے انہیں 24 گھنٹے کے اندر گرفتار کر لیا گیا اور زخمیوں سمیت تمام افراد کے خلاف قانون کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

دبئی پولیس جرائم کے اعدادوشمار بہت کم فراہم کرتی ہے البتہ اس سے قبل ان علاقوں میں واقعات کی تصدیق کی تھی جہاں کم آمدن والے ایشیائی یا افریقی باشندے رہائش پذیر ہیں جو اپنے اہلخانہ کا پیٹ پالنے کے لیے گھر سے دور انتہائی مشکل میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر رونما ہوا ہے کہ جب دبئی کورونا وائرس کے مرض کی وجہ سے معاشی بدحالی کا شکار ہے اور جس کی وجہ سے دنیا کی مستحکم ترین معیشت میں بھی معاشی بدحالی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: دبئی پولیس اب ‘اُڑ’ کر مجرمان کا پیچھا کرے گی

اس خطے کی معیشت کا انحصار سیاحت، مہمان نوازی اور خوردہ شعبوں پر بہت زیادہ ہے اور یہی شعبے کووڈ-19 کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں اپنے محفوظ اور سیاح دوست تشخص کی حفاظت اور ترویج کے لیے کوششیں دگنی کردی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کا ماننا ہے کہ دبئی میں جرائم کی شرح دنیا بھر میں اسی طرح کے شہروں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ دبئی بالکل محفوظ ہے بلکہ یہاں چوری اور رہزنی کے ساتھ ساتھ معمولی پرتشدد واقعات بھی رونما ہوتے رہتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں