ریگولیٹر نے ڈسکوز کو بیس ٹیرف میں 90 پیسے اضافے کی اجازت دے دی

اپ ڈیٹ 08 مئ 2021
نیپرا نے 30 مارچ کو معاملے پر عوامی سماعت کی تھی اور شواہد اور متعلقہ اعداد و شمار کی تصدیق کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا — فائل فوٹو:رائٹرز
نیپرا نے 30 مارچ کو معاملے پر عوامی سماعت کی تھی اور شواہد اور متعلقہ اعداد و شمار کی تصدیق کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا — فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سابق واپڈا کی تمام تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے بجلی کے نرخوں میں 90 پیسے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے نوٹیفائی کیے جانے کے بعد اس کے ذریعے 12 ماہ کے عرصے میں یکساں نرخ پر ڈسکوز کو 90 ارب ایک کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کا منافع حاصل ہوگا۔

نیپرا نے 30 مارچ کو اس معاملے پر عوامی سماعت کی تھی اور شواہد اور متعلقہ اعداد و شمار کی تصدیق کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ریگولیٹر نے کہا کہ اس نے وزارت توانائی کی درخواست پر ٹیرف میں تبدیلی کی منظوری دی ہے جس سے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کا ہر قسم کے صارفین (لائف لائن صارفین کے علاوہ) یکساں بنیادوں پر اثر پڑے گا جو ماہانہ بلوں میں اس کے حتمی ریکوری تک ظاہر ہوگا۔

مزید پڑھیں: نیپرا کا بجلی کے نرخوں میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ اضافے کا عندیہ

وزارت توانائی کے اقدام پر تمام ڈسکوز نے جولائی 2020 سے دسمبر 2020 (دو سہہ ماہی) کی مدت کے لیے سہ ماہی ریونیو ایڈجسٹمنٹ کی الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں جن سے 91 ارب روپے کے اضافی مجموعی مالی اثرات مرتب ہونے تھے جو کہ بیس ٹیرف میں تقریباً 91 پیسے فی یونٹ بنتے ہیں۔

اس میں پہلی سہ ماہی کے لیے 44 ارب 89 کروڑ اور دوسری سہ ماہی کے لیے 46 ارب 76 کروڑ روپے شامل ہیں۔

کیو ٹی اے کے شیڈول کے تحت ریونیو ایڈجسٹمنٹ الگ الگ ٹیرف کا حصہ بنیں گے جسے ریگولیٹر اور حکومت مشترکہ طور پر مقرر کریں گے۔

ٹیرف میکانزم کے تحت ماہانہ بنیادوں پر صارفین کو ایندھن کی لاگت میں تبدیلی خودکار میکانزم کے ذریعے پہنچائی جاتی ہے، جبکہ بجلی کی خریداری کی لاگت (پی پی پی) صلاحیت کے چارجز، متغیر آپریشن اور بحالی کے اخراجات، سسٹم چارجز کا استعمال اور اس کے اثرات کے سبب کیو ٹی اے ٹرانسمیشن اور تقسیم کے نقصانات نیپرا کے فیصلے کی بنیاد پر وفاقی حکومت نے بیس ٹیرف میں بنائے ہیں۔

عہدیداروں نے کہا کہ حالیہ ریونیو میں اضافے کے آنے والے اثرات کے پیش نظر حکومت سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو چند ماہ تک التوا میں رکھ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 1.95 روپے فی یونٹ کا اضافہ

عہدیدار نے واضح کیا کہ حکومت جولائی میں موجودہ کیو ٹی اے کو جولائی سے دسمبر 2020 کیو ٹی اے کے ساتھ بدلنا چاہے گی۔

مارچ میں ٹیرف میں کمی

نیپرا نے علیحدہ پیش رفت میں مارچ میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) میں ایک ماہ کے لیے 64 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی جس سے 5 ارب 52 کروڑ روپے کا مالی اثر پڑے گا۔

مارچ کے ایف سی اے پر مئی کے بلنگ مہینے میں ڈسکوز کے تمام کیٹیگریز کے 50 یونٹ استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین، 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین اور زراعت کے صارفین کے علاوہ دیگر تمام صارفین پر لاگو ہوگا۔

ریگولیٹر نے واضح کیا کہ ماہانہ ایف سی اے کے حساب سے منفی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق گھریلو صارفین پر بھی ہوتا ہے جن کی کھپت استعمال کے اوقات کے پیمانے پر ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ صنعتی معاون پیکیج سے فائدہ اٹھانے والے صنعتی صارفین کو صرف بڑھتی ہوئی فروخت پر منفی ایف سی اے کا فائدہ نہیں ملے گا، تاہم انہیں بیس ٹیرف بل والے یونٹس پر منفی ایف سی اے کا فائدہ ملے گا۔

یہ ایف سی اے صرف ایک ماہ کے لیے لاگو رہے گا جو 'کے الیکٹرک' کے صارفین کے لیے قابل اطلاق نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں