غزہ پر اسرائیلی بمباری، امریکی صدر نے پہلی مرتبہ سیز فائر کی حمایت کردی

اپ ڈیٹ 18 مئ 2021
بائیڈن نے پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے سیزفائر کے قیام کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
بائیڈن نے پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے سیزفائر کے قیام کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو ہفتے میں دوسری مرتبہ ٹیلیفونک کال کرتے ہوئے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری کو روکنے کے لیے پہلی مرتبہ سیز فائر کی حمایت کی ہے۔

بائیڈن نے پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور سیز کے قیام کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: شدید سفارتی رد عمل بھی فلسطینیوں کو اسرائیلی حملوں سے بچانے میں ناکام

واضح رہے کہ عالمی طاقتیں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جو بائیڈن پر غزہ میں سیز فائر کرانے کے لیے دباؤ مسلسل بڑھتا جا رہا تھا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق پیر کو وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں جو بائیڈن نے کہا کہ وہ سیز فائر کی حمایت کرتے ہیں اور اس تنازع کے خاتمے کے لیے مصر سمیت دیگر فریقین سے بات کررہے ہیں۔

تاہم سیز فائر کے مطالبے کے ساتھ ساتھ امریکی صدر نے اپنے سابقہ مؤقف کو دہراتے ہوئے حماس کے مبینہ راکٹ حملوں کے خلاف اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی بھرپور حمایت بھی کی۔

ایک دن قبل نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر مکمل طاقت کے ساتھ کارروائی کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔

غزہ کی پٹی پر 10 مئی سے جاری اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک کم از کم 212 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ بمباری کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کے باعث ہزاروں فلسطینی بے گھر اور نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ سے فائر ہونے والے راکٹس مزاحمت کا حصہ ہیں، بھارتی دانشور

حماس کے مطابق یہ راکٹ حملے مقبوضہ بیت المقدس سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں فائر کیے گئے۔

نیتن یاہو سے فون پر گفتگو میں بائیڈن نے دونوں فریقین کے مابین تشدد میں کمی اور مقبوضہ بیت المقدس میں امن کے قیام کے لیے کی جا رہی کوششوں کو سراہتے ہوئے اسرائیل پر معصوم شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے پر زور دیا۔

اس تنازع کے آغاز کے بعد سے ہی امریکا نے اسرائیل کی بلامشروط مکمل حمایت کی ہے تاہم ساتھ ساتھ وہ اس بات کی بھی یقین دہانی کراتے رہے ہیں کہ وہ سفارتی سطح پر اس تنازع کو حل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

تاہم امریکا نے تیسری مرتبہ اقوام متحدہ کے اس بیان کو روک دیا جس میں غزہ میں بدترین حملوں پر اسرائیل کی مذمت کی گئی اور امریکا کے اس رویے پر اسے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی حکومت کی فلسطینیوں کی نسل کشی کو میمز میں تبدیل کرنے کی کوشش

امریکی فوج کے جنرل مارک ملی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر لڑائی کا یہ سلسلہ یہاں نہ رکا تو اس سے بڑے پیمانے پر عدم استحکام جنم لے سکتا ہے جو غزہ کی پٹی سے دیگر علاقوں تک پھیل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا تجزیہ یہ ہے کہ آپ بڑے پیمانے پر عدم استحکام کا خطرہ مول لے رہے ہیں اور اگر لڑائی کا سلسلہ جاری رہا تو منفی نتائج کے نہ ختم ہونے والے سلسلے کا خطرہ لاحق ہو جائے گا، اس وقت تشدد میں کمی تمام فریقین کے لیے سب سے بہتر ہے۔

تاہم بیروت میں امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر رمی خوری نے کہا کہ امریکی صدر نے یہ بیان مجبوری میں جاری کیا ہے لہٰذا اس کو زیادہ سنجیدگی سے نہ لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ایسا اس لیے کررہے ہیں کیونکہ کانگریس میں انہیں ڈیموکریٹس کے دباؤ کا سامنا ہے، انہیں دنیا کے غم و غصے کا سامنا ہے، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر کے لوگ فلسطینیوں کو تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ کررہے ہیں اور وہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل کے مقابلے میں غزہ میں تباہی بے انتہا زیادہ ہے جس کی وجہ سے وہ محسوس کرتے ہیں کہ انہیں کچھ نہ کچھ تو کہنا ہی پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملوں پر عالمی تشویش، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب

انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ پس پردہ ایک فیصلہ کن عمل کا آغاز ہو گا لیکن اس کے لیے ہمیں انتظار کرنا ہو گا۔

دوسری جانب اردن کے شاہ عبداللہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو کال کر کے زور دیا کہ عالمی برادری اپنی ذمے داریوں کا احساس کرے اور اسرائیلی حملوں کے ساتھ ساتھ غزہ میں جارحیت کا سلسلہ روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

عالمی سطح پر سیز فائر اور جارحیت روکنے کے مطالبات کے باوجود اسرائیلی فضائی حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے اور منگل کو بھی حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔

ان کارروائیوں کے دوران معصوم فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ غزہ میں بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں