نالوں کے ساتھ لیز پر دی گئی عمارتیں مسمار کرنے کے خلاف حکم امتناع

اپ ڈیٹ 19 مئ 2021
سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے فیصلہ دیا کہ متعلقہ حکام کو سپریم کورٹ سے مناسب احکامات حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔ - فائل فوٹو:وائٹ اسٹار
سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے فیصلہ دیا کہ متعلقہ حکام کو سپریم کورٹ سے مناسب احکامات حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔ - فائل فوٹو:وائٹ اسٹار

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے گجر اور اورنگی نالہ کے آس پاس لیز پر دی گئی عمارتیں مسمار کرنے کے خلاف اپنے گزشتہ پابندی کے حکم میں یکم جون تک توسیع کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی لا آفیسر اور کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے وکیل کی جانب سے ان پراپرٹیز کی لیز منسوخ کرنے کے حکم سے لاعلمی کے اظہار کے بعد جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو ججز پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے فیصلہ دیا کہ متعلقہ حکام کو سپریم کورٹ سے مناسب احکامات حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔

گزشتہ سماعت میں بینچ نے حکام کو دونوں نالوں کے آس پاس لیز پر دی گئی زمینوں کو مسمار کرنے سے سپریم کورٹ کے فیصلے تک پابندی عائد کردی تھی۔

واضح رہے کہ کے ایم سی نے لیز پر حاصل کی گئی پراپرٹیز کے انہدام کے بارے میں وضاحت طلب کرنے کے لیے عدالت عظمی سے رجوع کیا تھا جس کی سماعت 17 مئی کو ہونی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: انتظامیہ کو گجر، اورنگی نالوں پر قائم لیز مکانات مسمار کرنے سے روک دیا گیا

انسداد تجاوزات مہم اور نالوں کے آس پاس لیز پر حاصل جائیدادوں کے انہدام کے خلاف دائر درخواستوں کا ایک سیٹ منگل کے روز ڈویژنل بینچ کے سامنے سماعت کے لیے آیا تو درخواست گزار فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ عدالت عظمی کے ایک بینچ نے چیف جسٹس کی سربراہی میں پیر کو سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کی تھی لیکن یہ معاملہ سماعت کے لیے سامنے نہیں آیا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزاروں نے بھی کیس کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ کے سامنے درخواست دائر کی تھی۔

وکیل نے بینچ کو مزید بتایا کہ کے ایم سی کی جانب سے عدالت عظمی کے سامنے ایک اور درخواست دائر کی گئی تھی جس میں سندھ پبلک پراپرٹی (تجاوزات کا خاتمہ) ایکٹ 2010 کے تحت قائم انسداد تجاوزات ٹربیونل کے سامنے زیر التوا کارروائی کے سلسلے میں مناسب احکامات طلب کیے گئے تھے۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے یہ بھی دلیل دی کہ کے ایم سی نے تجاوزات کے خاتمے کے لیے عدالت عظمی سے رجوع کیا ہے اور نہ کہ مختلف سرکاری محکموں کی جانب سے 99 سالوں کے لیے لیز پر دی گئی زمین کے لیے۔

یہ بھی پڑھیں: نالوں کے ساتھ انسداد تجاوزات مہم سے متاثرہ افراد پناہ کے منتظر

بینچ نے کے ایم سی کے وکیل اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ کیا عدالت عظمی عدالت نے کچی آبادی ایکٹ 1987 اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے زیربحث پراپرٹیز کی جاری کردہ لیز کی منسوخی کا کوئی حکم منظور کیا ہے؟۔

تاہم ان دونوں نے مؤقف اپنایا کہ لیزوں کی منسوخی سے متعلق ایسے کسی حکم کی منظوری کے بارے میں انہیں معلومات نہیں ہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ 'ایسی صورتحال میں جواب دہندگان کو سپریم کورٹ آف پاکستان سے مناسب احکامات حاصل کرنے دیں'۔

عدالت نے یکم جون تک اپنے گزشتہ حکم امتناع میں توسیع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ چند غیر سرکاری تنظیموں نے درجنوں افراد کے ساتھ سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کے ایم سی اور دیگر محکموں کی جانب سے گجر اور اورنگی نالوں کے قریب ان کے مکان لیز پر دیے گئے ہیں اور اب انہیں سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق مبینہ طور پر مسمار کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں