کراچی: انتظامیہ کو گجر، اورنگی نالوں پر قائم لیز مکانات مسمار کرنے سے روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 07 مئ 2021
ہائی کورٹ میں شہر کراچی میں لیز گھر مسمار کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی — فائل فوٹو / پی پی آئی
ہائی کورٹ میں شہر کراچی میں لیز گھر مسمار کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی — فائل فوٹو / پی پی آئی

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں گجر نالے اور اورنگی نالے کے اطراف میں قائم لیز مکانات مسمار کرنے سے انتظامیہ کو روکتے ہوئے وضاحت کے لیے حکومت سندھ کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

ہائی کورٹ میں شہر کراچی میں لیز گھر مسمار کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت متاثرین کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا تھا لیکن انتظامیہ اس حکم کے بعد لیز گھر مسمار کر رہی ہے اور گجر نالے، اورنگی نالے کے اطراف 30، 30 فِٹ چوڑے روڈ بنائے جارہے ہیں حالانکہ سپریم کورٹ کا ایسا کوئی حکم نہیں ہے۔

عدالت نے سرکاری وکلا سے استفسار کیا کہ جب متاثرین کو آباد کرنے کے لیے کوئی میکانزم نہیں بنایا گیا تو لوگوں کو کیوں بے گھر کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: گجرنالے کے اطراف لیز شدہ گھروں کو مسمار کرنے کیخلاف حکام کو نوٹس جاری

ریونیو افسران نے بتایا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے متاثرین کو گھر دیے جائیں گے اور 90، 90 ہزار روپے چار اقساط میں لوگوں کو معاوضے کے طور پر ادا کیے جائیں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ مہنگائی کے اس عالم میں 90 ہزار سے کیا بنے گا۔

عدالت نے تجاوزات سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم نامے کی وضاحت کے لیے سندھ حکومت کو عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے دونوں نالوں پر آپریشن سے لیز مکانات مسمار کرنے سے روک دیا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 مئی تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: نالوں کے ساتھ انسداد تجاوزات مہم سے متاثرہ افراد پناہ کے منتظر

واضح رہے کہ متاثرین نے نالوں پر آپریشن روکنے اور متبادل جگہ کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے اور ان نالوں کے اطراف کئی کلومیٹر تک تجاوزات کا خاتمہ کیا جاچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں