زویا ناصر سے منگنی ختم کرنے پر جرمن یوٹیوبر نے وضاحت دے دی

اپ ڈیٹ 24 مئ 2021
جرمن یوٹیوبر کے مطابق انہوں نے کسی مذہب کے خلاف کوئی بات نہیں کی—فال فوٹو: انسٹاگرام
جرمن یوٹیوبر کے مطابق انہوں نے کسی مذہب کے خلاف کوئی بات نہیں کی—فال فوٹو: انسٹاگرام

اداکارہ زویا ناصر نے دو دن قبل انسٹاگرام پوسٹ پر رواں برس فروری میں دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے جرمن یوٹیوبر کرسٹین بیٹزمین المعروف کرس بیٹزمین نے اداکارہ سے منگنی ختم کرنے کے الزامات پر وضاحت دے دی۔

زویا ناصر نے 22 مئی کو انسٹاگرام پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے منگیتر کرسٹین بیٹزمین المعروف کرس بیٹزمین کا اچانک پاکستان اور اسلام سے متعلق رویہ تبدیل ہوا، جس پر انہوں نے ان سے منگنی ختم کردی۔

زویا ناصر نے مداحوں کو بتایا تھا کہ اب وہ اور کرس بیٹزمین رشتے میں نہیں رہے اور نہ ہی وہ شادی کریں گے۔

اداکارہ و ماڈل نے لکھا تھا کہ بعض ایسی وجوہات، معاشرتی و مذہبی حدود ہوتی ہیں، جنہیں کسی طور پر بھی کراس نہیں کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کے ساتھ عزت و احترام، رواداری اور خلوص کے ساتھ رہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: زویا ناصر نے مسلمان ہونے والے جرمن یوٹیوبر سے منگنی ختم کردی

اداکارہ کی پوسٹ کے بعد زیادہ تر لوگوں اور مداحوں نے کرس بیٹزمین پر اسلام اور پاکستان دشمن ہونے کے الزامات لگانا شروع کردیے اور ان کی جانب سے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کو بھی ڈراما قرار دیا تھا۔

جرمن یوٹیوبر نے متعدد اسٹوریز میں وضاحت کی—اسکرین شاٹ
جرمن یوٹیوبر نے متعدد اسٹوریز میں وضاحت کی—اسکرین شاٹ

تاہم مداحوں کی جانب سے الزامات لگائے جانے اور زویا ناصر کی پوسٹ کے بعد انہوں نے انسٹاگرام اسٹوریز میں وضاحت کی کہ انہوں نے نہ تو کسی کے مذہب کے بارے میں کچھ غلط لکھا ہے اور نہ ہی انہوں نے کوئی پاکستان مخالف بات کی ہے۔

متعدد اسٹوریز میں کرس بیٹزمین نے واضح کیا کہ پاکستان تیسری دنیا کا ملک ہے، یہاں گندگی کے ڈھیروں سمیت دیگر مسائل موجود ہیں اور ایسے حقائق پر بات کرنے کا مطلب پاکستان سے نفرت یا اس کی مخالفت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: زویا ناصر نے مسلمان ہونے والے جرمن یوٹیوبر سے منگنی کرلی

جرمن یوٹیوبر نے اپنی اسٹوریز میں لکھا کہ یہ جان لیں کہ وہ کسی معاملے پر معافی نہیں مانگ رہے بلکہ یہ بہت مزاحیہ ہے کہ لوگ چیزوں اور باتوں کو آپس میں ملا رہے۔

ایک اسٹوری میں انہوں نے لکھا کہ انہوں نے پاکستانی ثقافت کو اپنایا، یہاں کی زندگی میں گھل مل گئے اور اگر وہ پاکستانی مسائل پر بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں حقیقی معنوں میں پاکستانی مسائل کی فکر ہے۔

یوٹیوبر کے مطابق انہوں نے کسی مذہب کا مذاق نہیں اڑایا—اسکرین شاٹ
یوٹیوبر کے مطابق انہوں نے کسی مذہب کا مذاق نہیں اڑایا—اسکرین شاٹ

کرس بیٹزمین نے ایک اسٹوری میں واضح کیا کہ انہوں نے کسی بھی مذہب یا ان کی دعاؤں کا مذاق نہیں اڑایا۔

انہوں نے لکھا کہ دعائیں اور عبادات خوبصورت ہوتی ہیں مگر بعض اوقات وہ کام نہیں کرتیں، خاص طور پر جب جنگ چھڑ جاتی ہے تو اسے روکنے کے لیے کچھ عملی اقدامات بھی کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام قبول کرنے والے جرمن یوٹیوبر اداکارہ زویا ناصر سے شادی کرنے والے ہیں؟

جرمن یوٹیوبر نے واضح کیا کہ وہ مسلمان ہونے کے ناطے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور انہوں نے کسی طرح سے بھی اسرائیل کی حمایت نہیں کی۔

انہوں نے فلسطینی عوام کی بھی حمایت کی—اسکرین شاٹ
انہوں نے فلسطینی عوام کی بھی حمایت کی—اسکرین شاٹ

ایک اسٹوری میں انہوں نے لکھا کہ جب انہوں نے اسلام قبول کیا، تب انہیں معلوم ہوا کہ یہ امن اور پیار کا مذہب ہے مگر جب وہ سوشل میڈیا پر پاکستانی لوگوں کے کمنٹس دیکھتے ہیں تو انہیں کہیں سے بھی کوئی پیار اور محبت نظر نہیں آتی۔

انہوں نے تجویز دی کہ ہم لوگ ہی اپنے اچھے رویوں کے ذریعے پوری دنیا میں مذہب کے حوالے سے اچھا پیغام دے سکتے ہیں۔

جرمن یوٹیوبر کے مطابق انہیں سوشل میڈیا پر نفرت کا نشانہ بنایا گیا—اسکرین شاٹ
جرمن یوٹیوبر کے مطابق انہیں سوشل میڈیا پر نفرت کا نشانہ بنایا گیا—اسکرین شاٹ

کرس بیٹزمین نے ایک اسٹوری میں لکھا کہ ’مسلمانوں، ایشیائی افراد، آرمینیائی لوگوں، ہم جنس پرست افراد، مسیحیوں اور یہودیوں سے نفرت کی گنجائش نہیں‘۔

خیال رہے کہ کرس بیٹزمین اور زویا ناصر نے رواں برس فروری میں منگنی کی تھی اور رشتے میں بندھنے سے قبل جرمن یوٹیبر نے اسلام قبول کیا تھا۔

کرس بیٹزمین نے تمام مذاہب سے نفرت کرنے والے افراد کے خلاف بھی اسٹوری شیئر کی—اسکرین شاٹ
کرس بیٹزمین نے تمام مذاہب سے نفرت کرنے والے افراد کے خلاف بھی اسٹوری شیئر کی—اسکرین شاٹ

تاہم دو دن قبل 22 مئی کو زویا ناصر نے سوشل میڈیا پر اپنی منگنی ختم ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرس پیٹزمین کے ملک و مذہب سے متعلق اچانک تبدیل ہونے والے خیالات کی وجہ سے انہوں نے منگنی ختم کردی۔

تبصرے (1) بند ہیں

AhMed May 24, 2021 05:26pm
اسلام کے نام پر ڈرامے بازیاں اور کچھ نہیں۔