پاکستان کی 'جی ڈی پی' میں بہتری کی گنجائش ہے، موڈیز

اپ ڈیٹ 25 مئ 2021
موڈیز نے کہا کہ اس کے ’بی 2‘ اداروں کو مستحکم کرتے ہیں جو کمزور ایگزیکٹو اداروں میں توازن پیدا رتے ہیں۔ 
---فوٹو: اے ایف پی
موڈیز نے کہا کہ اس کے ’بی 2‘ اداروں کو مستحکم کرتے ہیں جو کمزور ایگزیکٹو اداروں میں توازن پیدا رتے ہیں۔ ---فوٹو: اے ایف پی

کراچی: ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کا کریڈٹ پروفائل (بی 3) ملک کی 'بی اے اے 2' معاشی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہے۔

ڈان اخبار کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ معاشی مضبوطی جی ڈی پی کی مضبوط طویل مدتی اور بڑے پیمانے پر معاشی نمو، متوازن فی کس آمدنی اور عالمی مسابقت کے تناظر میں سامنے آئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی معیشت 1.5 فیصد تک بڑھے گی، موڈیز کی پیش گوئی

موڈیز نے کہا کہ اس کے ’بی 2‘ اداروں کو مستحکم کرتے ہیں جو کمزور ایگزیکٹو اداروں میں توازن پیدا کرتے ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ حکومت کی ’سی اے‘ مالی تقویت فراہم کرتی ہے جس کی بنیاد سرکاری قرضوں کے بوجھ اور آمدنی کے کم ذرائع جو قرضوں کی ادائیگی میں رکاوٹ اور اخراجات کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہیں۔

ایجنسی نے کہا کہ اس جائزے میں درجہ بندی کمیٹی شامل نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2021 میں پاکستان کی معاشی نمو 2 فیصد رہنے کی پیش گوئی

انہوں نے کہا کہ اور یہ اشاعت کریڈٹ ریٹنگ ایکشن کا اعلان نہیں کرتی ہے اور اس بات کا اشارہ نہیں کہ مستقبل قریب میں کریڈٹ ریٹنگ کی کارروائی کا امکان ہے یا نہیں۔

اس سے قبل موڈیز کی انویسٹر سروس نے کہا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معیشت میں 1.5 فیصد اضافہ ہوگا اور اس نے انکشاف کیا کہ حکومتی تعاون کی وجہ سے پاکستانی بینک مستحکم ہیں تاہم بینکاری کے شعبے کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں۔

مودی نے پاکستانی بینکاری کے شعبے کے بارے میں اپنے آؤٹ لک میں کہا تھا کہ 'اقتصادی سرگرمیاں وبا کے پھیلاؤ سے قبل کی سطح سے نیچے رہیں گی جبکہ مالی سال 2021 میں معیشت کو 1.5 فیصد معمولی نمو کی طرف لوٹنا چاہیے'۔

مزید پڑھیں: آئندہ 5 سال کی معاشی شرح نمو زیادہ حوصلہ افزا نہیں

ایجنسی نے توقع ظاہر کی تھی کہ سست معاشی بحالی سے قرض کے معیار پر اثر پڑے گا، نان پرفارمنگ لون (این پی ایل) کے آنے والے مہینوں میں، ستمبر 2020 میں مجموعی قرضوں کی 9.9 فیصد کی سطح سے اضافے کی توقع کی جا رہی ہے اور سرکاری ادائیگیوں اور سبسڈیز پر انحصار کرنے والی کمپنیاں سب سے زیادہ متاثر ہوں گی تاہم قرض کی ادائیگی میں تعطل اور حکومت کی امداد کے دوسرے اقدامات میں کچھ خطرات پیدا کرنے میں مدد ملنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں