الیکشن کمیشن کی مبینہ توہین پر استنبول کے میئر کو قید کی سزا دینے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 28 مئ 2021
اکرم اماموگلو جون 2019 میں ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول کے میئر منتخب ہوئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
اکرم اماموگلو جون 2019 میں ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول کے میئر منتخب ہوئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

انقرہ: ترک استغاثہ نے الیکشن کمیشن حکام کی توہین کرنے کے الزام میں استنبول کے میئر اکرم اماموگلو کو 4 سال قید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق مرکزی اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اکرم اماموگلو جون 2019 میں ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول کے میئر منتخب ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: ترکی: استنبول کے میئر کے انتخاب میں اردوان کی جماعت کو دوبارہ شکست

جون 2019 سے قبل ہونے والے انتخابات حکمران جماعت اے کے کی جانب سے دھوکا دہی کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس کے بعد ان انتخابی نتائج کو منسوخ قرار دیتے ہوئے میئر کے لیے دوبارہ انتخاب ہوئے تھے۔

مارچ 2019 میں انتخابات کے پہلے راؤنڈ کو منسوخ کیے جانے کے بعد اکرم نے ایک تقریر کی تھی جس میں سپریم الیکشن بورڈ کے اراکین کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ترک حکام نے اسی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے میئر پر الیکشن کمیشن کی توہین اور 4 سال کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔

ترک میڈیا کے مطابق اکرم نے کہا تھا کہ انتخابات کی منسوخی سے بین الاقوامی سطح پر ترکی کا تشخص متاثر ہوا ہے اور جن حکام نے یہ فیصلہ لیا، وہ بے وقوف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: استنبول میں دوبارہ بلدیاتی انتخاب کروانے کا حکم

ترکی کے آئندہ صدارتی انتخابات میں اکرم کو موجودہ صدر طیب اردوان کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔

رائے عامہ کے حالیہ جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ 2023 میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل کووڈ19 کے وبائی مرض سے کامیابی سے نمٹنے اور معاشی چیلنجز کا مثبت انداز میں سامنا کرنے کی بدولت اماموگلو کی مقبولیت نے اردوان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

عدالت نے اس درخواست کو منظور کر لیا ہے جس کے بعد استنبول کی عدالت جلد مقدمے کی سماعت کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں