کوئٹہ میں غیرقانونی طور پر چلنے والے 6 اسکولز سیل

اپ ڈیٹ 13 جون 2021
اسکولوں کو ایرانی انتظامیہ اور ایرانی اساتذہ چلا رہے تھے—فائل فوٹو: سید علی شاہ
اسکولوں کو ایرانی انتظامیہ اور ایرانی اساتذہ چلا رہے تھے—فائل فوٹو: سید علی شاہ

کوئٹہ: مقامی حکام نے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت میں ایرانی فنڈنگ سے اور غیرقانونی طور پر چلنے والے 6 اسکولز سیل کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اسکولز متعلقہ محکمے سے منظوری لیے بغیر قائم کیے گئے تھے اور یہاں طالبعلموں کو ایرانی نصاب پڑھایا جارہا تھا۔

خیال رہے کہ پاکستان کا کوئی تعلیمی بورڈ ایرانی نصاب کو تسلیم نہیں کرتا جس کے نتیجے میں ان اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کو مزید تعلیم کے لیے ایران جانا پڑتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت پرائمری کلاسوں میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروانے کیلئے تیار

کوئٹہ کے ایک سینئر انتظامی عہدیدار محمد ذوہیب الحق نے کہا کہ 'ہم نے مکمل تحقیقات کر کے 6 اسکولوں کو سیل کردیا ہے، یہ اسکولز کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن کے علاقوں میں قائم تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 4 مزید اسکولوں کی نشاندہی ہوئی ہے اور ان کے خلاف انکوائری جاری ہے، تحقیقات میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ اسکولوں کو ایرانی انتظامیہ اور ایرانی اساتذہ چلا رہے تھے۔

عہدیدار نے بتایا کہ یہ اسکولز 1991 میں صوبائی محکمہ تعلیم اور اسکول انتظامیہ کے درمیان طے ہونے والے مفاہمتی یادداشت کے تحت قائم کیے گئے تھے۔

تاہم اسکول انتظامیہ نے 30 برسوں سے مفاہمتی یادداشت کی تجدید نہیں کرائی اور نہ ہی اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کے متعلقہ افسران نے اپنی ذمہ داری پوری کی۔

مزید پڑھیں:نصاب کے معیار کی نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل

بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر شبیر احمد نے کہا کہ ان اسکولز کے عہدیداران نے اپنے تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن کے لیے درخواست نہیں دی۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ رجسٹریشن ایکٹ کے تحت اسکولوں کے لیے متعلقہ سرکاری محکمے سے رجسٹریشن کروانا لازمی ہے۔


یہ خبر 13 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں