• KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:37pm Maghrib 5:14pm
  • KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:37pm Maghrib 5:14pm

سندھ کے سی این جی اسٹیشنز کو ایک ہفتے کیلئے گیس کی فراہمی بند

شائع June 22, 2021
گیس کی کمی کے باعث اسٹیشنز کو  اس کی فراہمی معطل کی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز
گیس کی کمی کے باعث اسٹیشنز کو اس کی فراہمی معطل کی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے سندھ کے سی این جی اسٹیشنز کو 176 گھنٹوں کے لیے گیس کی فراہمی روک دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گیس کی کمی کے باعث بندش کا یہ سلسلہ 22 جون رات 12 بجے سے شروع ہوا اور 29 جون کی صبح 9 بجے تک جاری رہے گا۔

کمپنی نے اسٹیشن مالکان کو بتایا کہ اسے ٹنڈو الہٰیار میں کنڑ پساہی فیلڈ کی سالانہ مرمت و بحالی کے کام کے باعث 160 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی کمی کا سامنا ہے جو گیس کی دستیابی میں کمی کا سبب بنا اور اس کے نتیجے میں لائن پیک ختم اور سسٹم میں کم پریشر آیا۔

یہ بھی پڑھیں:ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

کمپنی کا کہنا تھا کہ گھریلو صارفین کی طلب پوری کرنے کے لیے اسٹیشنز کو سی این جی کی فراہمی روک دی گئی ہے۔

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے سندھ زون کے کووآرڈینیٹر سمیر نجم الحسین نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ سندھ سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے اور اسے بحران کا سامنا ہے جو صارفین اور سی این جی اسٹیشن مالکان کے ساتھ ناانصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایس جی سی ایل نے اسٹیشنز مالکان کو آگاہ کیا ہے کہ اس نے وفاقی حکومت کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔

نجم الحسین نے کہا کہ ایس ایس جی سی ایل نے اسٹیشنز مالکان کو یقین دہانی کروائی تھی کہ آر ایل این جی پر منتقل ہونے کے بعد گیس کی لوڈشیڈنگ بالکل نہیں ہوگی لیکن گیس بحران اب بھی بہت ہے۔

مزید پڑھیں:سی این جی اسٹیشنز کو جلد نئے لائسنس جاری کیے جائیں گے

انہوں نے کہا کہ کیپٹو پاور یونٹس کو گیس کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل کے ایک ہزار 250 ایم ایم سی ایف ڈی سپلائی نیٹ ورک میں سے سندھ کے سی این جی اسٹیشنز صرف 28 ایم ایم سی ایف ڈی استعمال کرتے ہیں لیکن اتنی کم مقدار کے باوجود انہیں سب سے پہلے بند کردیا جاتا ہے۔


یہ خبر 22 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 1 نومبر 2024
کارٹون : 31 اکتوبر 2024