سعودی عرب سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے تیل کی سہولت دستیاب ہوگئی، حکومت

اپ ڈیٹ 22 جون 2021
معاون خصوصی نے کہا کہ ایران سے پابندی ختم ہونے سے تیل کی پیداوار بڑھنے میں مدد ملے گی—تصویر: وائٹ اسٹار
معاون خصوصی نے کہا کہ ایران سے پابندی ختم ہونے سے تیل کی پیداوار بڑھنے میں مدد ملے گی—تصویر: وائٹ اسٹار

اسلام آباد: حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے تیل کی سہولت دستیاب ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر توانائی حماد اظہر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو اینڈ فنانس ڈاکٹر وقار مسعود نے بتایا کہ تاخیری ادائیگیوں پر سعودی عرب سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے تیل کی فراہمی کا اعلان کردیا ہے۔

تاہم انہوں نے تیل کی سہولت کی تفصیلات اور 3 سال قبل طے پانے والے 3 ارب ڈالر کے سمجھوتے میں کمی کی وجوہات کے حوالے سے مزید بات کرنے سے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی توانائی پالیسی 2021 کی منظوری دی دے ہے، حماد اظہر

مذکورہ سمجھوتے پر دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات میں آنے والی دراڑ کے باعث عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران 6 کھرب 10 ارب روپے پیٹرولیم لیوی اکٹھا کرنے کے حوالے سے بہت حقیقت پسندانہ تخمینہ لگایا ہے اس کے باوجود کچھ ناقدین اسے غیر حقیقت پسندانہ کہہ کر دعوٰی کررہے ہیں کہ لیوی کو 4 سے 5 روپے بڑھا کر 25 روپے لیٹر کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 4 ماہ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رکھیں حالانکہ بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ 'ہم نے اس سیکٹر کی استعداد اور متوقع ترقی کی بنیاد پر اپنے اہداف مقرر کیے ہیں، آئندہ مالی سال کے آغاز میں کچھ مشکلات ہوسکتی ہیں لیکن آگے جا کر اس میں کمی ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: ریاض چند روز میں پاکستان کو 3 ارب ڈالر جاری کردے گا، سعودی سفیر

انہوں نے کہا کہ ایران سے پابندی ختم ہونے سے تیل کی پیداوار بڑھنے میں مدد ملے گی جس کا قیمتوں پر بہت مثبت اثر پڑے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ریونیو کا تخمینہ بھی حقیقت پسندانہ ہے اور 25 دیگر مدات بھی ہیں جنہیں آئندہ مالی سال کا بجٹ بناتے ہوئے مدِ نظر نہیں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے صرف ایل این جی پر چلنے والے پاور پلانٹس کی نجکاری کا ہدف بنایا تھا لیکن بہت سی دیگر ٹرانزیکشن آئندہ مالی سال میں مکمل ہوں گی جس میں ففتھ جنریشن ٹیلی کمیونکیشن لائسنسز اور موجود لائسنسز کی تجدید شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں