میانمار: فوج سے جھڑپ میں 25 مسلح گروہ کے افراد اور شہری ہلاک

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2021
مقامی لوگوں نے فوجی بغاوت کے خلاف تیزی سے ہتھیار اٹھانے شروع کر دیے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
مقامی لوگوں نے فوجی بغاوت کے خلاف تیزی سے ہتھیار اٹھانے شروع کر دیے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

ینگون: میانمار میں منتخب حکومت کو ہٹانے کے کئی ماہ بعد بھی عوام نے فوجی حکمرانی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور وسطی میانمار میں فوج سے جھڑپ میں 25 مسلح گروہ کے افراد اور شہری ہلاک ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہریوں نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے فوجی بغاوت کے خلاف تیزی سے ہتھیار اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: میانمار میں فوج کے اقتدار کے 100 روز، ملک پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ

ایک مقامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق میانمار میں فروری میں ہونے والی بغاوت کے بعد سے فسادات کا ماحول گرم ہے۔

بعض علاقوں میں شہریوں نے ریاستی انتظامیہ کونسل کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلح افراد پر مشتمل ’دفاعی محاذ‘ تشکیل دیا ہے اور ان کے پاس شکاری رائفلز یا عارضی ہتھیار ہیں۔

وسطی ساگنگ کا علاقہ شہریوں پر مشتمل دفاعی دستوں اور فوج کے مابین متعدد جھڑپوں کا مرکز رہا۔

علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ فوجی ٹرک ان کے علاقے میں داخل ہوئے اور جنگل کے نواحی گاؤں میں فائرنگ کی تاکہ دفاعی دستوں کو باہر نکلا جاسکے۔

مزید پڑھیں: میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف احتجاج، فورسز کی فائرنگ سے 7 افراد ہلاک

ایک دیہاتی نے بتایا کہ ہم نے 26 مرتبہ توپ کی آوازیں سنی ہیں اور عسکریت پسندوں نے جوابی کارروائی کی کوشش کی لیکن وہ ان حملوں کو نہیں روک سکے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا صرف ایک ہدف نہیں تھا، سڑک اور گاؤں میں جس کو دیکھا سب کو گولی مار دی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں۔

لاشوں کو جمع کرنے میں مدد فراہم کرنے والی دفاعی فورس کے ایک رکن نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے ہفتہ تک انتظار کیا کہ وہ اپنے گھروں سے نکل کر ہلاکتوں کا اندازہ کرسکیں۔

انہوں نے کہا ہم نے پہلے 9 لاشیں برآمد کیں اور انہیں دفن کیا۔

مزید پڑھیں: میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف تحریک کی فنڈنگ کیلئے آن لائن مہم شروع

انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور ٹیم نے 8 مزید افراد کو اسی دن دفن کیا جبکہ اتوار کے روز مزید 8 لاشیں برآمد ہوئیں۔

اس ضمن میں ایک اور شخص نے تصدیق کی کہ میں نے دیکھا کہ زیادہ تر کے سروں میں گولی لگی ہے۔

فوج مخالف عوامی دستے کے ایک رکن نے بتایا کہ ڈیپین کے آس پاس سیکیورٹی کی موجودگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہزاروں باشندے مزید فوجی کارروائی کے خوف سے محفوظ مقام پر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

بی بی سی نیوز میانمار نے بھی 25 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔

سرکاری سطح پر چلنے والے میڈیا نے اس جھڑپ کے بارے میں ایک مختلف مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ فوج اس علاقے میں گشت کر رہی تھی جب ان پر حملہ کیا گیا۔

میانمار کے گلوبل نیو لائٹ کے اخبار کے مطابق فوجیوں نے ’مسلح دہشت گردوں‘ کے حملے کو ناکام بنا دیا اور ’4 مارٹرز اور 6 عدد آتشی ہتھیار‘ برآمد کرلیے۔

اخبار نے گاؤں میں ہلاکتوں کا تذکرہ نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں