بلوچستان حکومت کے مقدمہ واپس لینے پر اپوزیشن اراکین کا دھرنا ختم

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2021
اراکین صوبائی اسمبلی کا پولیس تھانے میں دھرنا—تصویر: ٹوئٹر لیاقت شاہوانی
اراکین صوبائی اسمبلی کا پولیس تھانے میں دھرنا—تصویر: ٹوئٹر لیاقت شاہوانی

کوئٹہ: حکومتِ بلوچستان کی جانب سے صوبے کی اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی اور حامیوں کے خلاف ایف آئی آر واپس لینے کا نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد اپوزیشن اراکین نے بجلی روڈ تھانے سے اپنا دھرنا ختم کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو کی سربراہی میں حکومتی وفد بجلی روڈ تھانے پہنچا۔

وفد کے دیگر اراکین میں صوبائی وزرا میر عارف خان، محمد حسنی، میر سلیم احمد کھوسہ اور مبین خلجی شامل تھے جنہوں نے احتجاج کرنے والے اراکین اسمبلی کے ساتھ مذاکرات کیے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی کے باہر ہنگامہ، اپوزیشن اراکین گرفتاری دینے تھانے پہنچ گئے

وفد نے اپوزیشن اراکین کو بتایا کہ حکومت نے اراکین اسمبلی کے خلاف ایف آئی آر واپس لے لی ہے اور اس سلسلے میں ایک باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کیا جاچکا ہے۔

اپوزیشن اراکین کو محکمہ داخلہ کے جاری کردہ مذکورہ نوٹی فکیشن کی نقل بھی فراہم کی گئی، جسے پڑھنے کے بعد اپوزیشن کے اراکین اسمبلی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔

اراکین اسمبلی اپنے خلاف مقدمہ درج ہونے پر گرفتاری دینے تھانے پہنچے تھے جہاں پولیس کی جانب سے انہیں حراست میں لینے سے انکار پر وہ 2 ہفتوں سے دھرنا دیے بیٹھے تھے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: اپوزیشن لیڈر، 9 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج

پولیس نے اپوزیشن کے اراکین اور ان کے تقریباً 20 حامیوں کے خلاف 18 جون کو اسمبلی کے احاطے میں مظاہرہ کرنے، دروازوں کو قفل لگا کر حکومتی اراکین کو بجٹ اجلاس میں شرکت سے روکنے اور مالی سال 22-2021 کے صوبائی بجٹ کی تقریر روکنے پر مقدمہ درج کیا تھا۔

اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر حکومت نے ایف آئی آر سے حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کے نام نکال دیے تھے لیکن مقدمہ واپس نہیں لیا گیا تھا جس پر اپوزیشن نے مقدمہ واپس لیے جانے تک دھرنے کا اعلان کیا تھا۔

چنانچہ احتجاج کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ایڈووکیٹ ملک سکندر خان نے کہا کہ چونکہ حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ایف آئی آر واپس لینے کا مطالبہ مان لیا ہے اور متعلقہ حکام نے اس حوالے سے ایک نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے، لہٰذا ہم پولیس تھانے کے احاطے سے اپنا احتجاج ختم کرتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: بلوچستان اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس، پولیس کا گرفتاریوں سے انکار

ان کا کہنا تھا کہ لیکن ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت، اپوزیشن کے ترقیاتی منصوبوں کو پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بنا لیتی۔

بعد ازاں اراکین اسمبلی پولیس تھانے سے نکل گئے اور جلوس کی شکل میں ایم پی ایز ہاسٹل پہنچے۔

تبصرے (0) بند ہیں