کون کہتا ہے پیپلز پارٹی کشمیر سے ختم ہوگئی، ابھی تو میدان میں پہنچے ہیں، بلاول

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2021
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے جیالوں نے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے ساتھ مل کر تاریخ رقم کی تھی—فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے جیالوں نے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے ساتھ مل کر تاریخ رقم کی تھی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کون کہتا ہے آزاد کشمیر سے پیپلز پارٹی ختم ہوگئی، ہماری جماعت کل بھی زندہ تھی، آج بھی زندہ ہے اور آئندہ برسوں میں پیپلز پارٹی ہی نظر آئے گی کیونکہ ابھی تو ہم میدان میں پہنچے ہیں۔

آزاد کشمیر میں عباس پور کے علاقے میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے جیالوں نے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے ساتھ مل کر تاریخ رقم کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو آزاد کشمیر کا وزیر اعظم منتخب کرکے اس کے بعد اسلام آباد اور بنی گالہ کی طرف رخ کریں گے اور کٹھ پتلیوں کو بھگائیں گے۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کا آئندہ چند روز میں امریکا کے دورے کا امکان

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتخابات بہت اہم ہیں کیونکہ ہم سرحد کے اس پار (بھارت) اور سرحد کے اس پار (اسلام آباد) کو ایک ہی پیغام دیں گے کہ ’کشمیر پر سودا نامنظور، کشمیر پر سودا نامنظور‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی کامیابی کے لیے دعا نہیں مانگتے، مودی کو شادیوں میں شرکت کی دعوت نہیں دیتے کیونکہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں‘۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو وزیر اعظم عمران خان بے بسی کے عالم میں کہتے ہیں کہ میں کیا کروں، ہمیں ذوالفقار علی بھٹو نے سکھایا ہے کہ ہزار سال جنگ لڑنی پڑے تو لڑیں گے لیکن کشمیر کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کشمیر ہائی وے کا نام سری نگر ہائی وے رکھ کر کشمیر کا معاملہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم عوام کے فیصلے پر چلتے ہیں، آپ حکم کریں، کل عمل ہوگا، اگر آپ چاہتے ہیں کہ بھارت سے جنگ ہو تو کل جنگ ہوگی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے عوام جو فیصلہ کریں گے وہ اسلام آباد اور نئی دہلی کو بھی ماننا ہوگا اور یہ ہی ہماری پارٹی کا بنیادی فلسفہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو نے حریم شاہ کی پی پی رہنما سے شادی پر خاموشی توڑ دی

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’ہر ووٹ قیمتی ہے کیونکہ اسی ووٹ کی بدولت نااہل وزیر اعظم کو حقیقی معنوں میں نااہل کرنا ہے اور اپنے حقوق کا تحفظ کرنا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ’تیر‘ پر انتخابی نشان لگا کر کٹھ پتلی حکومت کو بھگا کر کشمیر کو بچانا پڑے گا، جس طریقے سے عمران خان پورے پاکستان میں تبدیلی کا اصل چہرہ سامنے لے کر آئے ہیں اور یہ اصل چہرہ تاریخی غربت اور مہنگائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں مہنگائی کی شرح جنگ زدہ افغانستان سے بھی زیادہ ہے، یہ کس قسم کی سیاست اور معاشی پالیسی ہے اور جو روز گار پر اسے بے روزگار کردیا جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کو ٹف ٹائم دیا اور موجودہ حکومت کو ختم کرنے کے لیے اپنے سیاسی حریف سے جیل میں ملاقات کی اور انہیں نظریاتی بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے دن عمران خان کو سلیکٹڈ کا نام دیا تو وہ ڈیسک بجا رہے تھے لیکن الگی مرتبہ میری موجودگی پر خوف کے مارے قومی اسمبلی میں ہی نہیں آئے۔

مزید پڑھیں: وزیر خزانہ کی برطرفی دراصل پی ڈی ایم کی کامیابی ہے، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کسی اپوزیشن جماعت کا نام لیے بغیر کہا کہ ’جیالے ہمیں منع کرتے تھے لیکن اب احساس ہوا کہ ہمیں آپ کی بات سننی چاہیے تھی، معلوم ہوا کہ انہیں عمران خان کو ہٹانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ان کی کوئی نیت نہیں کہ پاکستان کے عوام کو مشکل سے نکلیں‘۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر وہ ہمارے ساتھ مل کر عمران خان کو گھر بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہیں تو ہم آپ (جیالوں) کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

انہوں نے کسی سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر مزید کہا کہ جو کہتے تھے آر یا پار، اب وہ وزیر اعظم بننے کے لیے کسی کے بھی پاؤں پکڑنے کے لیے تیار ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’اُمید ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف اور پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کے صدر مولانا فضل الرحمٰن بجٹ کے دن غائب اراکین قومی اسمبلی کو شوکاز نوٹس دلوائیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’انتخابات عوام کا فیصلہ ہے تاہم پیپلز پارٹی نے نہ ہی گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کو اوپن فیلڈ دی تھی اور نہ یہاں (کشمیر میں) دیں گے‘۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ’حکومت کو اوپن فیلڈ دینا دیگر کی سیاست ہوسکتی ہے مگر پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاست نہیں ہوسکتی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اگر اپوزیشن کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی سیاست کرتے ہیں تو عوام کے لیے، اگر آج بھی وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد لانے کے ہمارے مؤقف پر راضی ہوجائیں تو میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان کو گرادیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تاہم اگر آپ نے سیاسی اتحاد اس لیے بنانا ہے کہ ہم نے نہاری اور حلوہ کھانا ہے تو اس کے لیے ہم سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے‘۔

عمران خان کے امریکا کو فوجی اڈے نہ دینے کے حالیہ بیان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان آج کہتے ہیں کہ ہم امریکا کو اڈے نہیں دیں گے، یہ آپ کا فیصلہ ہے ہی نہیں، پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں اپنے تمام اڈے بند کیے تھے، یہ پیپلز پارٹی کا قدم تھا اور اس سے ہم آپ کو پیچھے ہٹنے نہیں دیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ فیصلہ عوام کے ووٹوں کی طاقت سے بننے والی حکومت کا تھا، آپ سلیکٹڈ ہیں، آپ سے تو وہ پوچھتے بھی نہیں، فون کال کارابطہ بھی نہیں ہوتا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں