مالی سال 2021: تیل کی پیداوار میں 24 فیصد اضافہ ہوا

10 جولائ 2021
تیل کی پیداوار میں اضافہ کی وجہ گزشتہ سال لاک ڈاؤن کا نفاذ تھا، ٹاپ لائن سیکیورٹیز - فائل فوٹو:ڈان
تیل کی پیداوار میں اضافہ کی وجہ گزشتہ سال لاک ڈاؤن کا نفاذ تھا، ٹاپ لائن سیکیورٹیز - فائل فوٹو:ڈان

کراچی: مالی سال 2021 میں پاکستان کی تیل کی پیداوار میں 24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ اس ہی سال گیس کی پیداوار 2 فیصد کم ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مردان خیل اور ماخوری ڈیپ سے 37 فیصد اور 14 فیصد تک پیداوار میں کمی کے باوجود مالی سال 2021 کے دوران تیل کی مجموعی پیداوار 75 ہزار 575 بیرل فی یوم (بی پی ڈی) ہوگئی جو مالی سال 2020 میں 60 ہزار 993 تھی جبکہ گیس کی پیداوار قدرے کم ہوکر 3 ہزار 511 ملین ملعب فٹ فی یوم (ایم ایم سی ایف ڈی) رہ گئی جو مالی سال 2020 میں 3 ہزار 589 ایم ایم سی ایف ڈی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت نے تیل و گیس کی پیداوار کی ریئل ٹائم نگرانی شروع کردی

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے شنکر تلریجا کے مطابق مالی سال 2021 کے دوران تیل کی پیداوار میں 24 فیصد کا اضافہ ہوا کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گزشتہ سال کی پیداوار کم رہی تھی۔

اس کے علاوہ اس سہ ماہی کے دوران تیل کے دو نئے ذخائر، بناری اور گاگانی جن کی پیداوار 70 سے 80 بیرل فی یوم ہے، کو بھی مجموعی پیداوار کے نظام میں شامل کیا گیا ہے۔

گیس کی پیداوار

جون کے آخری ہفتوں کے دوران گیس کی قلت کے دوران پاکستان میں گیس کی مقامی پیداوار مالی سال 2021 کی آخری سہہ ماہی میں 3 ہزار 509 ایم ایم سی ایف ڈی رہی۔

شنکر تلریجا نے کہا کہ گیس کے بہاؤ میں اچھ فیلڈ سے (10 فیصد) اور مری فیلڈ سے (30 فیصد) کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مری فیلڈ سے بہاؤ کو ٹرن آراؤنڈ کی وجہ سے قومی گرڈ (گڈو) کی طرف موڑے جانے کے باوجود بہاؤ میں اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: تیل و گیس کی تلاش کے 6 بلاکس سرکاری کمپنیوں کو ایوارڈ کردیے گئے

بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی طلب کم ہونے کی وجہ سے کندھ کوٹ گیس فیلڈ سے پیداوار مالی سال 2021 میں 17 فیصد کی کمی سے 42 ہزار 530 ایم ایم سی ایف ڈی تھی جو مالی سال 2020 میں 50 ہزار 994 ایم ایم سی ایف ڈی تھی۔

مالی سال 2021 کے دوران قادر پور اور کندھ کوٹ سے بالترتیب 13 فیصد اور 17 فیصد بہاؤ میں کمی ہوئی جس کی وجہ سے گیس کی مجموعی پیداوار 2 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی کے دوران 7 سے 8 ایم ایم سی ایف ڈی کے بناری اور گاگانی کنویں شامل کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں