حکومت نے تیل و گیس کی پیداوار کی ریئل ٹائم نگرانی شروع کردی

اپ ڈیٹ 17 اگست 2020
صوبوں کی جانب سے شفافیت کے مطالبات سامنے آنے کے بعد وفاقی حکومت نے ڈیش بورڈ ایپلی کیشن کے ذریعے نگرانی شروع کی— فائل فوٹو: رائٹرز
صوبوں کی جانب سے شفافیت کے مطالبات سامنے آنے کے بعد وفاقی حکومت نے ڈیش بورڈ ایپلی کیشن کے ذریعے نگرانی شروع کی— فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: صوبوں کی جانب سے شفافیت کے مطالبات سامنے آنے کے بعد وفاقی حکومت نے امریکا کی ایک کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ ڈیش بورڈ ایپلی کیشن کے ذریعے تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار (ای اینڈ پی) کی ریئل ٹائم میں نگرانی شروع کردی ہے۔

وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے کہا ہے کہ اس نے ایک پیٹرولیم ٹیکنالوجی کمپنی ایم ایل کے آر کے اشتراک سے ملکی تاریخ میں پہلی بار تلاش اور پیداوار کی معلومات کے مؤثر انتظام اور نگرانی کے لیے ‘ایک جدید ڈیش بورڈ ایپلی کیشن' متعارف کروائی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی علاقائی ممالک کو برآمدات میں 24فیصد کمی

انہوں نے کہا کہ ایکسپلوریشن منیجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) ونڈوز پر مبنی، کثیر صارف جی آئی ایس ڈیٹا بیس کی ایپلی کیشن ہے جو ڈائریکٹریٹ آف پیٹرولیم مراعات (ڈی جی پی سی) کو ریئل ٹائم اور ای ڈی پی کے ڈیٹا سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بنائے گا، اس سے افسران کو کسی تکنیکی یا آپریشنل مسائل کی وجہ سے کم پیداوار، معطل کنویں، شٹ ان ویلز اور ڈرلنگ میں تاخیر سے متعلق فوری اقدامات و فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔

صوبوں کے مطالبے پر ابتدا میں خیبر پختونخوا اور اس کے بعد سندھ اور بلوچستان کے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے نومبر 2017 میں تیل، گیس اور بجلی کی پیداوار اور کھپت سے متعلق صوبوں کے ساتھ ریئل ٹائم کے اعداد و شمار شیئر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

صوبے تیل، گیس اور بجلی کی پیداوار اور کھپت کی بنیاد پر ٹیکسوں اور محصولات کے حساب کتاب میں شفافیت اور اس کی صوبوں میں منتقلی کے لیے اعداد و شمار کے تبادلے کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ سی سی آئی نے تیل اور گیس کی تیاری اور مختص رقم کی ریئل ٹائم نگرانی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال20-2019: پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصولی میں 43 فیصد اضافہ

آئین کے آرٹیکل 161 کے تحت صوبوں کو اچھی قیمت پر 12.5 فیصد کی شرح سے تیل اور گیس کی پیداوار پر رائلٹی ادا کی جاتی ہے، تیل اور گیس کی پیداوار اور کھپت سے متعلق مرکز سے صوبوں کو چار سلسلوں میں محصولات وصول ہوتے ہیں جن میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج، قدرتی گیس پر ایکسائز ڈیوٹی، خام، گیس اور ایل پی جی پر رائلٹی اور سیلز ٹیکس شامل ہیں۔

پٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ وزیر اعظم کے وژن کے تحت وزیر اعظم نے پاکستان کو ڈیجیٹلائزیشن بنانے کے منصوبے کے تحت وزیر توانائی عمر ایوب خان، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن اس منصوبے کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ مخصوص وقت میں اعلیٰ بنیادوں پر منصوبے کو حقیقی شکل دی جا سکے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ اضافی بجٹ مختص کرنے، آئی ٹی آلات کی فراہمی یا کسی بیرونی و غیر ملکی امداد کے بغیر شروع کیا گیا ہے کیونکہ ایل ایم کے آر پہلے ہی ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے تلاش اور پیداوار کے اعداد و شمار کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

مزید پڑھیں: گزشتہ مالی سال میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 10.17 فیصد کمی ریکارڈ

پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق جدید ڈیٹا فلٹرنگ آلات کا استعمال کیا گیا ہے جو تاریخی اور موجودہ تلاش و پیداوار کی سرگرمیوں اور معلومات کو دیکھنے کے اختیارات فراہم کرے گا، کسی بھی معیاری یا تخصیص کردہ تلاش کے خلاف پی ڈی ایف، ایکسل شیٹ اور جی آئی ایس پرت کی شکل میں آؤٹ پٹ رپورٹس کو اس ایپلیکیشن سے نکالا جاسکتا ہے، یہ پروگرام اصل کنوؤں سے متعلق منصوبے بنانے کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا اور کمپنیوں کی کارکردگی کی نگرانی کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرے گا۔

پروڈکشن ڈیش بورڈ کسی بھی کمپنی یا تمام کمپنیوں کے لیے کنویں اور کھیتوں کی روزانہ اور ہفتہ وار پیداوار کی نگرانی میں مدد کرے گا، اس ڈیش بورڈ کے استعمال سے ضروری اقدامات اور اصلاحی اقدامات کے ذریعہ تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافہ کی توقع کی جاتی ہے جہاں کسی بھی وجہ سے پیداوار گرتی ہے یا رک جاتی ہے۔

ڈی جی پی سی بھی اس ڈیش بورڈ کا استعمال ای اینڈ پی کمپنیوں کی کلیدی کارکردگی کے اشارے اور پرفارمنس بینچ کا نشان لگانے اور متعلقہ معاہدوں کے تحت کیے گئے قواعد و ضوابط کی تعمیل کو یقینی بناتے ہوئے کمپنیوں کو کاروبار کرنے میں آسانی فراہم کرنے کے لیے استعمال کر سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ہنڈائی کی نئی گاڑی پاکستان میں فروخت کے لیے پیش

پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ ای ایم ایس ڈیش بورڈ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، ڈیٹا انیلیٹکس، ڈیٹا مائننگ اور ڈیٹا لرننگ کی طرف ایک پہل ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ وہ ملک کو ڈیٹا سے چلنے والے فیصلوں اور نفاذ کی طرف لے کر جائے گا اور اس سے گیس اور تیل کی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔


یہ خبر 17اگست 2020 بروز پیر ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں