مقبوضہ کشمیر: عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی پر پابندی کا فیصلہ واپس

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2021
ایک سرکاری عہدیدار جی ایل شرما نے واضح کیا کہ پابندی سے  متعلق فیصلے کو غلط سمجھا گیا— فائل فوٹو: اے پی
ایک سرکاری عہدیدار جی ایل شرما نے واضح کیا کہ پابندی سے متعلق فیصلے کو غلط سمجھا گیا— فائل فوٹو: اے پی

سری نگر: بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی پر پابندی کے فیصلے کو واپس لے لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں گائے، بچھڑے، اونٹ اور دیگر حلال جانوروں کی قربانی روکنے کے لیے اپنی فورسز کو ہدایت جاری کی تھیں۔

مزید پڑھیں: مودی سرکار کا مذہبی آزادی پر ایک اور حملہ، مسلمانوں کو گائے کی قربانی سے روک دیا

تاہم سرکاری عہدیدار جی ایل شرما نے واضح کیا کہ پابندی سے متعلق فیصلے کو غلط سمجھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جانوروں کی معقول طریقے سے نقل و حمل کو یقینی بنانا چاہتی تھی اور مسلمانوں کے تہوار کے موقع پر ’ظلم‘ کو روکنا تھا۔

’دی کشمیر والا‘ نامی مقامی نیوز پورٹل کے مطابق انہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مراسلہ ارسال کیا گیا تھا کہ وہ جانوروں کے ویلفیئر بورڈ کے قوانین کا اطلاق یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’گائے کے گوشت‘ پر قتل:بھارت میں 11 مجرمان کو عمر قید

جی ایل شرما نے کہا کہ ’یہ مراسلہ قربانی یا ذبح پر پابندی سے متعلق نہیں ہے‘۔

بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے شہری اور پولیس حکام کو جانوروں کے حقوق سے متعلق قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے ہدایت کی گئی تھی کہ گائے، بچھڑے، اونٹ سمیت دیگر جانوروں کی غیر قانونی قربانی روکی جائے۔

واضح رہے کہ ہندو مذہب میں گائے مقدس سمجھی جاتی ہے اور بھارت کی متعدد ریاستوں میں گائے کی قربانی پر پابندی ہے لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں تمام اقسام کے جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد کردی گئی ہو۔

بھارتی حکومت کے جانوروں سے متعلق ویلفیئر بورڈ نے پولیس اور حکام کو ’جانوروں کی غیر قانونی قربانی‘ کو روکنے کے لیے تمام ’ضروری اقدامات‘ اٹھاتے ہوئے ’سخت کارروائی‘ کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں