بھارتی عدالت نے گائے کے گوشت کی ترسیل کے شبے میں گوشت فروخت کرنے والے مسلم تاجر کو ہلاک کرنے والے 11 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق عدالت نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے کارکن سمیت تمام افراد کو مشرقی ریاست جھاکھنڈ میں جون 2017 میں علیم الدین انصاری کے قتل میں ملوث قرار پایا۔

ہندو مذہب میں گائے کو مقدس مانا جاتا ہے اور یہ واقعہ بھارت میں گائے کے گوشت سے متعلق پیش آنے والے متعدد واقعات میں سے ایک تھا۔

علیم الدین انصاری کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف قتل اور فساد کرنے سمیت متعدد الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس کا فیصلہ جھارکھنڈ کے ضلع رام گڑھ کی عدالت نے سنایا۔

رام گڑھ پولیس کے سینئر افسر راجیش کمار نے بتایا کہ ’کیسز کے تیزی سے فیصلے کرنے والی عدالت نے مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: گائے چوری کا شبہ، ہجوم کے تشدد سے 2 مسلمان قتل

انہوں نے کہا کہ ’گاؤ رکشکوں سے متعلق یہ پہلا کیس ہے جس میں قصورواروں کو سزا سنائی گئی۔‘

راجیش کمار نے کہا کہ قتل کے مقدمے میں 12 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم عدالت نے بارہویں ملزم کی سزا کو اس کے کم عمر ہونے کی وجہ سے موخر کر دیا۔

واضح رہے کہ ہندو اکثریتی آبادی والے بھارت میں گائے کے ذبح اور اسمگلنگ کے حوالے سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کی لہر دیکھی جاچکی ہے، جہاں جھارکھنڈ سمیت متعدد ریاستوں میں گائے کو ذبح کرنا قابل سزا جرم ہے۔

بھارت میں گائے کے مبینہ ذبح اور اس کا گوشت کھانے پر متعدد افراد بالخصوص مسلمانوں اور دَلتوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: ٹرک میں گائے لے جانے پر مسلمان قتل

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گاؤ رکشک کے کئی کیسز اب بھی ٹرائل کے مرحلے میں ہیں۔

انسانی حقوق کے گروپس کی جانب سے بھارت کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ وہ نفرت پر مبنی جرائم کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں