ہندو لڑکے کو دیوتاؤں کی تضحیک پر مجبور کرنے والا شخص گرفتار

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2021
واقعے کا اسکرین شاٹ جس میں متاثرہ لڑکے کو ہاتھ جوڑے دیکھا جا سکتا ہے—
واقعے کا اسکرین شاٹ جس میں متاثرہ لڑکے کو ہاتھ جوڑے دیکھا جا سکتا ہے—

سندھ کے ضلع تھرپارکر میں مٹھی پولیس نے تھرکول منصوبے کے ہندو مزدور کو اپنے مذہب اور دیوتاؤں کی تضحیک پر مجبور کرنے والے شہری کو گرفتار کر لیا۔

ویڈیو میں مشتبہ شخص کو نوجوان سے تضحیک آمیز رویہ اختیار کرتے دیکھا جا سکتا ہے اور مذکورہ شخص کو نوجوان سے بار بار یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ وہ ہندو مذہب اور دیوتاؤں کو گالی دے اور اسے اللہ اکبر کہنے پر بھی مجبور کیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی ہندوؤں کا خیال ہے کہ تقسیمِ ہند مسلمانوں کے ساتھ تعلقات کیلئے بہتر تھی، سروے

یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ یہ واقعہ کب رونما ہوا لیکن منگل کو یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جس پر حکومت سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

اس کے بعد پولیس نے مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا، جن کی شناخت عبد السلام ابو داؤد کے نام سے ہوئی ہے اور مٹھی پولیس کے ایس ایچ او انسپکٹر محمد سومر کی شکایت پر ریاست کی مدعیت میں دفعہ 295-اے اور دفعہ 298 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

شکایت کنندہ نے ویڈیو کلپ کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ مشتبہ شخص نے مکیش بھیل نامی ہندو لڑکے کو مجبور کیا کہ وہ اپنے ہندو دیوی اور دیوتاؤں کو برا بھلا کہے۔

ہندو شخص کو اپنی ماں اور بہن کی گالیاں دینے پر بھی مجبور کیا گیا، پولیس عہدیدار نے بتایا کہ مشتبہ شخص نے ہندو مذہب کے تقدس کو پامال کیا جس سے ہندو برادری کے جذبات مجروح ہوئے اور اس سے معاشرے میں پریشانی بھی پھیل گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہندو لڑکی کو مسلمان گھرانے کی بہو دکھانے کے اشتہار پر تنازع

ایس ایچ او کے مطابق مشتبہ شخص نے مٹھی سے 6 کلومیٹر دور چھتن شاہ کے مزار کے قریب مرکزی سڑک پر نوجوان کو روکا اور اسے تھپڑ مارا، اسے گردن سے پکڑ کر دیوی دیوتاؤں کو برا بھلا کہنے پر مجبور کیا گیا۔

ایک ٹوئٹ میں وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ملزم کو ضلع بدین کے علاقے کھوسکی سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مقامی صحافیوں کے مطابق عبدالسلام تھر کول منصوبے میں کام کرتے تھے لیکن کچھ عرصہ قبل انہیں ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔

دریں اثنا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ویڈیو کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ سیکریٹری داخلہ اور سندھ پولیس کے سربراہ واقعے کی تصدیق کر کے ملزم کو گرفتار کریں۔

مزید پڑھیں: ہندو مذہب سے متعلق توہین آمیز مواد شائع کرنےوالوں کےخلاف کریک ڈاؤن کا حکم

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے آئین میں درج حقوق کے مطابق اپنی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گا، اس ملک میں کوئی اس طرح سے ہمارے قوانین کی خلاف ورزی کی جرات کیسے کر سکتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اس طرح کے واقعات ملک کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں، میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور میں تمام شہریوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ریاست مدینہ میں ان چیزوں کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں