آزاد کشمیر: طلبہ کو 'جنسی ہراساں' کرنے والا پولیس کانسٹیبل گرفتار

اپ ڈیٹ 09 اگست 2021
ملزم کو مقدمہ درج ہونے کے اگلے روز ہی گرفتار کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ملزم کو مقدمہ درج ہونے کے اگلے روز ہی گرفتار کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے ضلع باغ میں 2 طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں پولیس کانسٹیبل کو گرفتار کر لیا گیا۔

ملزم کو مقدمہ درج ہونے کے اگلے روز ہی گرفتار کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے جے کے پولیس چیف ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک نے ڈان کو بتایا کہ گرفتار ملزم ضلع باغ کا پولیس کانسٹیبل ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے فرار ہو رہا تھا لیکن پولیس نے اسے گجر کوہالہ کے قریب سے گرفتار کر لیا۔

ضلع باغ کے دو مختلف گاؤں سے تعلق رکھنے والی متاثرہ طالبات کی شکایت پر کانسٹیبل کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، جو دو سرکاری تعلیمی اداروں کے مشترکہ طور پر زیر انتظام ہاسٹل میں رہائش پذیر ہیں۔

باغ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کو لکھی گئی تحریری درخواست کی بنیاد پر درج ہونے والے مقدمے کے مطابق ملزم نہ صرف شکایت کنندہ کو گزشتہ چھ ماہ سے جنسی طور پر ہراساں کر رہا ہے بلکہ ان سے دیگر طالبات سے روابط قائم کرنے میں مدد کا بھی مطالبہ کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت: طالبہ کو ’ہراساں‘ کیے جانے پر یونیورسٹی کے طلبہ سراپا احتجاج

ڈان کو حاصل ہونے والی ایف آئی آر کی کاپی میں درج بیان کے مطابق گرفتار ملزم نے طالبات کے موبائل فونز، شناختی کارڈز اور تعلیمی اسناد اپنے قبضے میں لے رکھی تھیں، تاکہ انہیں ہمیشہ دباؤ میں رکھا جاسکے۔

ملزم نے متاثرہ طالبات کو بتایا کہ محکمہ پولیس کے تمام افسران اس کے حمایتی ہیں اور طالبات اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتیں۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق شکایت کنندہ نے دھمکی دی تھی کہ اگر انتظامیہ ان کی درخواست پر قانونی کارروائی کرنے میں ناکام رہی تو وہ اپنی جان لے لیں گی یا کوئی اور انتہائی قدم اٹھائیں گی۔

شکایت کنندگان اور گرفتار کانسٹیبل کے بیانات ریکارڈ کیے گئے اور حاصل ہونے والے اسکرین شاٹس کی روشنی میں تعزیرات پاکستان کے سیکشن 506 اور 489 'وائی' جبکہ ٹیلی گرافٹ ایکٹ کے سیکشن 29/31 کے تحت سزا کے تعین کے لیے کمیشن قائم کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: طالبات کو جنسی ہراساں کرنے والے استاد پر الزام ثابت

ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک نے ڈان کو بتایا کہ معاملے کا علم ہوتے ہی مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'سینئر افسران کی جانب سے تمام تر معاملات کی محکمانہ تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ گرفتار کانسٹیبل کا موبائل فون بھی فرانزک کے لیے بھیجا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں آئی جی پی کا کہنا تھا کہ خاتون انسپکٹر جبین کوثر کی سربراہی میں 4 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنادی گئی ہے جس کے دیگر اراکین میں ایڈیشنل ایس ایچ او عتیق احمد کیانی، اسی تھانے کے سب انسپکٹر محمد اصغر اور ضلعی پولیس ہیڈکوارٹرز کے کمپیوٹر آپریٹر تنویر خان شامل ہیں۔

کمیٹی پانچ روز کے اندر معاملے کے مجرمانہ پہلوؤں کی تحقیقات کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاملے میں نہ صرف انصاف کیا جائے گا بلکہ ہوتا دکھائی بھی دے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں