کورونا کے یومیہ کیسز کی تعداد میں 20 فیصد کمی

اپ ڈیٹ 11 اگست 2021
پی ایم اے نے کورونا وائرس کا شکار ہونے والے ڈاکٹروں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ - فائل فوٹو:رائٹرز
پی ایم اے نے کورونا وائرس کا شکار ہونے والے ڈاکٹروں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: جہاں صوبوں، بالخصوص سندھ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ملک میں کووڈ 19 کیسز کی تعداد میں 20 فیصد کمی آئی ہے وہیں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے لوگوں کو گھروں میں مجالس کا اہتمام کرنے سے گریز کرنے کی تجویز دی ہے اور ماتمی جلوسوں کے دوران معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل کرنے کا کہا ہے۔

دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے کورونا وائرس کا شکار ہونے والے ڈاکٹروں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 کیسز کی تعداد جو گزشتہ ہفتے 5000 سے تجاوز کر گئی تھی، تقریبا 20 فیصد کم ہو گئی ہے۔

این سی او سی کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک روز میں 86 اموات اور 3 ہزار 884 کیسز رپورٹ ہوئے اور 10 اگست تک فعال کیسز کی تعداد 84 ہزار 427 تھی جبکہ قومی سطح پر مثبت کیسز کی چرح 7.84 فیصد رہی۔

مزید پڑھیں: محرم الحرام میں مجالس اور جلوس کورونا ایس او پیز کے تحت منعقد کرنے کی ہدایت

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ حکومت نے کیسز کی تعداد کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے راتوں رات کیسز دگنے ہو رہے تھے اور کراچی سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر تھا تاہم سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے نفاذ سے کیسز میں اضافے کا رجحان رک گیا اور صوبے میں مثبت کیسز کی شرح کم ہونا شروع ہوگئی، بعدازاں این سی او سی نے پابندیاں لگانے کا بھی فیصلہ کیا جس کی وجہ سے ملک بھر میں کیسز کی تعداد کم ہونے لگی'۔

تاہم انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ محرم کے دوران ماتمی جلوسوں اور مجالس کی وجہ سے کیسز کی تعداد دوبارہ بڑھ سکتی ہے 'لہذا ہم عوام کو تجویز دیتے ہیں کہ وہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں'۔

دریں اثنا این سی او سی نے محرم کے لیے تجاویز جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام جلوس اور مجالس ایس او پیز کے مطابق ہونی چاہئیں، تھرمل اسکیننگ کا انتظام ہونا چاہیے، ہر شریک کو ماسک پہننا چاہیے اور سماجی فاصلے کو یقینی بنانا چاہیے جبکہ شرکا کو ہینڈ سینیٹائزر بھی فراہم کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی قسم بیٹا کتنی خطرناک ہے؟

گھروں میں مجالس سے گریز کرنے اور وینٹیلیشن کا مناسب انتظام رکھنے والے ہالز میں مجالس کرنے کی تجویز دی گئی۔

ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم پی ایم اے نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 9 ڈاکٹروں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'پی ایم اے ڈاکٹروں میں کووڈ 19 کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز پر پریشان ہے جن کی ویکسین لگانے کے بعد بھی موت ہو رہی ہے، بدقسمتی سے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 9 ڈاکٹروں کی موت ہوگئی ہے جو خوفناک حد تک تشویشناک ہے'۔

تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ 'ان 9 ڈاکٹروں میں سے ایک کا تعلق خیبر پختونخوا اور 8 کا سندھ سے تھا جبکہ ان میں سے بیشتر ڈاکٹر 60 سال سے زیادہ عمر کے تھے'۔

پی ایم اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے الزام لگایا کہ حکام کی جانب سے ڈاکٹروں کی حفاظت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور یہاں تک کہ ڈاکٹروں نے اپنی حفاظت کو بھی نظرانداز کیا ہے۔

مزید پڑھیں: چین میں کووڈ ویکسینز کے امتزاج کے ٹرائل کی منظوری

ان کا کہنا تھا کہ چند روز میں نو ڈاکٹروں کی ہلاکت ایک سنگین مسئلہ ہے، وبائی امراض کے دوران مرنے والے ڈاکٹروں کی اکثریت وہ ہے جو براہ راست کووڈ 19 کے مریضوں کی جانچ میں شامل نہیں تھے، وہ زیادہ تر اپنے کلینک میں متاثر ہوئے کیونکہ وہ اکثر اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے میں بہت نرم مزاج نظر آتے تھے'۔

انہوں نے کہا کہ 'بدقسمتی سے اس غفلت کی وجہ سے اب تک 216 ڈاکٹرز کووڈ 19 کی وجہ سے فوت ہو چکے ہیں، پنجاب اور سندھ میں 75، کے پی میں 56، بلوچستان میں 6، آزاد جموں و کشمیر میں 3 اور گلگت بلتستان میں ایک، اس کے علاوہ 31 پیرا میڈیکل عملہ بھی کورونا وائرس سے جاں بحق ہوچکا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ان حالات میں ہم تجویز کرتے ہیں کہ ڈاکٹروں کو ہمیشہ اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایس او پیز اپنانے چاہئیں، کسی کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ویکسین لگنے سے ایس او پیز پر عمل کرنے کی ضرورت کم ہوجاتی ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں