یوم آزادی: ہم نے متحد قوم کی حیثیت سے کٹھن چیلنجز عبور کیے، صدر و وزیر اعظم

14 اگست 2021
صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے — فائل فوٹو / رائٹرز
صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے — فائل فوٹو / رائٹرز

پاکستانی قوم کورونا وائرس کے اثرات کے باوجود آج اپنا 75واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منارہی ہے اور اس روز کی مناسبت سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے قوم کے نام اپنے پیغامات جاری کیے۔

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر قوم کے نام پیغام میں کہا کہ 'اپنے 74 سالہ سفر کے دوران پاکستان نے بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا، مگر ہم اپنی محنت، قربانیوں اور قوم کے تعاون سے ان چیلنجز میں سرخرو ہوئے'۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک ذہین اور بہادر قوم ہے اور مختلف شعبہ جات میں ہماری نمایاں کامیابیاں ہمیں دوسری اقوام سے ممتاز کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہہ دنیا کو اس امر کی تعریف کرنا ہوگی کہ پاکستان نے انفرادی طور پر دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی اور بالآخر اس عفریت کو شکست دی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اسی طرح پاکستان کا جوہری طاقت بننا بھی ایک بڑی کامیابی ہے اور ہماری جوہری صلاحیتوں نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں 75واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

انہوں نے کہا کہ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، علاوہ ازیں، کورونا وبا کے خلاف پاکستان کے مؤثر اقدامات کو بھی عالمی سطح پر سراہا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے خلاف اس عظیم کامیابی پر میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس، علمائے کرام، میڈیا، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی)، سیکیورٹی فورسز اور پوری قوم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے معاشی اشاریوں میں بہتری آنے کے اثرات عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، یہ ایک حوصلہ افزا امر ہے کہ حکومت نے قرضوں اور ہنر کی فراہمی کے ذریعے خواتین اور معذور افراد کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تنازع جموں و کشمیر پر کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے عزم کی بھی تجدید کرتے ہیں، میں بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھارت کو مجبور کرے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے بےگناہ مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دن ہم بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور تحریک پاکستان کے رہنماؤں اور کارکنان کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: یوم آزادی پر شوبز شخصیات کی قوم کو مبارک باد پیش

پاکستان آج اقوام عالم کے درمیان سر اٹھا کر کھڑا ہو سکتا ہے، وزیراعظم

وزیر اعظم عمران خان قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ آج یوم آزادی کے موقع پر قومی پرچم لہراتے ہوئے ہمیں ایمان، اتحاد، تنظیم کی قومی اقدار کو سربلند رکھنے کے پختہ عزم کا اعادہ کرنا چاہیے جس کا تصور قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے پیش کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک متحد، پرامن اور پرعزم قوم کی حیثیت سے ابھرنے کے لیے اپنی تاریخ کے سفر میں کٹھن چیلنجز عبور کیے ہیں، آج بھی اندرون ملک بعض درپیش مسائل کے ساتھ ساتھ خطے کی بدلتی صورتحال ہمارے اس عزم کا امتحان ہے لیکن ہر وقت کی طرح ہم اپنے عزم صمیم کی بدولت ان رکاوٹوں پر قابو پالیں گے اور مضبوط تر قوم کے طور پر ابھریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آج اقوام عالم کے درمیان سر اٹھا کر کھڑا ہو سکتا ہے، معیشت کی بحالی، کورونا وبا سے نبرد آزما ہونے اور ماحولیاتی تحفظ بارے میں ہماری پالیسیوں کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس موقع پر ہمیں اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو انتہائی نامساعد حالات اور بھارتی غیر قانونی قبضے میں ناقابل بیان جبر میں اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، کشمیر کے عوام اپنے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے عالمی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں، پاکستان حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد میں کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں پاکستانی یومِ آزادی کس طرح مناتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی مغربی سرحدوں پر غیر مستحکم صورتحال کے باعث بڑی قربانیاں دی ہیں اور اس کی بھاری قیمت چکائی ہے، ہم نے ہمیشہ اس بات پر مسلسل زور دیا ہے کہ افغانستان کے تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے جبکہ افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کے لے پاکستان افغان تنازع کے مذاکرات سے سیاسی حل کی حمایت جاری رکھے گا، اپنے معاشی و سماجی ایجنڈے کی پیروی کے لیے ہم اندرون اور بیرون امن چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں ہماری تمام تر توجہ جیو پالٹیکس سے اب جیو اکنامکس پر مرکوز ہوگئی ہے جس میں ہم اولین ترجیح کے طور پر پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی پر توجہ دے رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں