طالبان سے مذاکرات کے بعد چمن بارڈر دوبارہ کھول دیا گیا

14 اگست 2021
دونوں فریقین کے درمیان جمعہ کے ایک بار بھر بات چیت ہوئی اور سرحد کھول دی گئی — فائل فوٹو: ڈان
دونوں فریقین کے درمیان جمعہ کے ایک بار بھر بات چیت ہوئی اور سرحد کھول دی گئی — فائل فوٹو: ڈان

طالبان کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد چمن میں گزشتہ ہفتہ گروپ کی جانب سے بند کی جانے والی پاک ۔ افغان سرحدی گزرگاہ دوبارہ کھول دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرحدی گزرگاہ کھولنے کا فیصلہ تین روز قبل پاکستان اور طالبان حکام کے اجلاس کے دوران کیا گیا، طالبان افغانستان کے سرحدی ضلع اسپن بولدک میں انتظامی معاملات دیکھ رہے ہیں جہاں انہوں نے گزشتہ ماہ قبضہ کیا تھا۔

تاہم مذاکرات کے باوجود اگلے روز سرحد نہیں کھولی گئی کیونکہ طالبان کا مطالبہ تھا کہ جو افغان شہری ویش سے چمن میں داخل ہونا چاہتے ہیں انہیں بغیر ویزا اور دستاویزات کے داخلے کی اجازت ہونی چاہیے، جبکہ پاکستانی سرحدی انتظامیہ نے متعلقہ دستاویزات کے بغیر ان لوگوں کو داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد کھول دی گئی

دونوں فریقین کے درمیان جمعہ کے ایک بار بھر بات چیت ہوئی اور سرحد کھول دی گئی جس کے بعد ایک ہفتے سے زائد معطل رہنے والی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور افغانستان سے سامان کی درآمدات اور برآمدات دوبارہ شروع ہوگئی، سرحد بند ہونے سے دونوں اطراف کے تاجروں کو بھاری مالی نقصان پہنچا ہے۔

چمن انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ طالبان سے مذاکرات کے بعد بارڈر دوبارہ کھولا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ناصرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کو ویش اور چمن جانے کی اجازت دی گئی ہے بلکہ گزشتہ ہفتے سے سرحد کھلنے کی منتظر افغان شہریوں کی بڑی تعداد کو بھی سرحد پار کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

افغان شہری، جو جمعرات کو دل کے دورے کے باعث انتقال کر گیا تھا، کی میت بھی افغانستان بھیج دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاک ۔ افغان بارڈر پر نیم فوجی دستوں کی جگہ فوج تعینات

باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ انتقال کر جانے والا شخص گزشتہ چار روز سے افغانستان واپس جانے کا انتظار کر رہا تھا۔

حکام کا کہنا تھا سامان سے لدے تقریباً 70 ٹرک سرحد پار کر کے افغانستان جا چکے ہیں جبکہ 50 ٹرک پاکستان میں داخل ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسے افغان شہریوں کو داخلے کی اجازت دی جارہی ہے جن کے پاس افغان شناختی کارڈ (تسکیرا) موجود ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان نے پہلے ہی افغانستان کے ساتھ سرحد پر نیم فوجی دستوں کے بجائے فوج تعینات کر کے سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں