باب ڈیلن پر خاتون نے نصف صدی بعد ریپ کا مقدمہ درج کروادیا

اپ ڈیٹ 17 اگست 2021
باب ڈیلن نے الزامات کو مسترد کردیا—فائل فوٹو: اے پی
باب ڈیلن نے الزامات کو مسترد کردیا—فائل فوٹو: اے پی

ادب کا نوبیل انعام حاصل کرنے والے گیت نگار و موسیقار 80 سالہ باب ڈیلن پر ایک نامعلوم خاتون نے نصف صدی قبل ریپ اور جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کا مقدمہ دائر کردیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی شہر نیویارک کی سپریم کورٹ میں ایک نامعلوم خاتون نے اپنا نام صرف جے سی ظاہر کرتے ہوئے باب ڈیلن پر 1965 میں ریپ، جنسی استحصال اور نشہ دینے کا سول مقدمہ دائر کروادیا۔

باب ڈیلن نے خاتون کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں جھوٹا قرار دیا، جب کہ تمام مقدمات کا قانونی طور پر سامنا کرنے کا اعلان بھی کردیا۔

خاتون کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کیے گئے مقدمے میں 80 سالہ گلوکار پر فوجداری دفعات نہیں لگائی گئیں بلکہ ان پر ہتک عزت یا ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا گیا ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ جے سی نامی خاتون نے مقدمے میں کتنے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا لیکن خاتون نے گلوکار سے تقریباً نصف صدی سے قبل ریپ کا نشانہ بنانے پر رقم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

خاتون نے اپنے مقدمے میں دعویٰ کیا کہ باب ڈیلن نے انہیں 1965 میں اس وقت نشہ دے کر ریپ اور جنسی استحصال کا نشانہ بنایا جب ان کی عمر محض 12 سال تھی۔

یہ بھی پڑھیں: باب ڈیلن نے اپنے تمام گیت فروخت کردیے

دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق اس وقت باب ڈیلن کی عمر 20 سال تھی اور انہوں نے خاتون کو نشہ دے کر کم از کم 6 ہفتوں تک ایسا کیا، جس کی وجہ سے خاتون ذہنی، جذباتی و جسمانی مسائل کا بھی شکار ہوئیں۔

مقدمہ دائر کرنے والی خاتون کی اس وقت عمر 70 برس کے قریب ہے جب کہ گلوکار 80 سال کے ہو چکے ہیں اور واقعے کو تقریبا نصف صدی گزر چکی ہے۔

خاتون کی جانب سے ایک ایسے وقت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے جب کہ کچھ عرصہ قبل ہی ریاست نیویارک نے کئی دہائیاں قبل رجسٹرڈ نہ ہوپانے والے مقدمات کو دائر کرنے کے حوالے سے قوانین میں خصوصی ترامیم کی تھیں۔

عام طور پر امریکا کی ریاستوں میں ڈیڑھ دہائی کے بعد بھی لوگ ریپ اور جنسی استحصال کے مقدمات کے فوجداری اور سول مقدمات دائر کر سکتے ہیں لیکن بعض ریاستوں میں ایسے کیسز کو رجسٹرڈ کرنے کی مدت ایک دہائی تک ہے۔

لیکن حالیہ سالوں میں جنسی استحصال اور ریپ کے پرانے واقعات سامنے آنے پر بعض ریاستوں اور شہروں نے قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے ایسے کیسز کو رجسٹرڈ کرنے کی مدت میں کافی اضافہ کیا ہے۔

باب ڈیلن کا شمار امریکا اور ہولی وڈ کے مایہ ناز نغمہ نگاروں میں ہوتا ہے، وہ واحد نغمہ نگار ہیں جنہیں ادب کا نوبیل انعام بھی دیا گیا ہے، جس پر تنازع بھی ہوا تھا کہ وہ شاعر نہیں، انہیں گیت نگار ہونے کی وجہ سے ادب کا نوبیل انعام کیوں دیا گیا؟

باب ڈیلن نے دسمبر 2020 میں اپنے تمام 600 گیتوں کے مالکانہ حقوق ہولی وڈ میوزک پروڈکشن ہاؤس یونیورسل میوزک کو 12 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد رقم کے عوض فروخت کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں