طالبان کے کنٹرول سنبھالتے ہی خاتون رپورٹر نے افغانستان میں برقع پہن لیا

اپ ڈیٹ 17 اگست 2021
کلاریسا وارد کے مطابق وہ پہلے بھی پردہ کرتی رہی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر
کلاریسا وارد کے مطابق وہ پہلے بھی پردہ کرتی رہی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر

افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد جہاں حیران کن طور پر ایک دم بہت ساری تبدیلیاں دیکھی گئیں، وہیں دنیا امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی خاتون رپورٹر کی جانب سے برقع پہننے پر بھی حیران دکھائی دی۔

سی این این کی رپورٹر 40 سالہ کلاریسا وارد (Clarissa Ward) افغانستان کے حالات پر رپورٹنگ کے لیے امریکی انخلا کے بعد پہنچی تھیں اور وہ گزشتہ کئی دن سے رپورٹنگ کرتی دکھائی دیں۔

کلاریسا وارد نے افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی سمیت بعض طالبان عہدیداروں کے انٹرویوز بھی کیے لیکن 15 اگست کے بعد انہیں ٹی وی پر برقع میں دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے۔

طالبان کی جانب سے صدارتی محل کے انتظامات سنبھالے جانے کے بعد کلاریسا وارد کو نہ صرف خصوصی رپورٹس بلکہ لائیو رپورٹنگ کے دوران بھی سیاہ برقع میں ملبوس دیکھا گیا۔

رپورٹنگ کے دوران خاتون رپورٹر نے نہ صرف عام افراد بلکہ بعض طالبان عہدیداروں سے بھی باتیں کیں اور ان سے مستقبل میں خواتین کے تحفظ اور تعلیم سے متعلق پوچھا۔

برقع میں تصاویر وائرل ہونے کے بعد کلاریسا وارد نے ٹوئٹ میں اپنی دو تصاویر شیئر کرتے ہوئے برقع والی تصویر کو ان کی دوسری تصاویر کے ساتھ شیئر کرکے میمز بنائے جانے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

خاتون رپورٹر نے اپنی دونوں تصاویر شیئر کرتے ہوئے واضح کیا کہ جس میں انہیں برقع نہیں ہے وہ نجی کمپاؤنڈ میں بنائی گئی تصویر ہے جب کہ جس میں انہیں برقع میں دیکھا جا سکتا ہے وہ کابل کی سڑکوں پر بنائی گئی تصویر ہے۔

انہوں نے دونوں تصاویر کا موازنہ کرنے اور ان پر میمز بنائے جانے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور ساتھ ہی واضح کیا کہ وہ ماضی میں بھی پردہ کرتی رہی ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ وہ ماضی میں بھی نقاب کرتی رہی ہیں مگر اب انہوں نے مکمل طور پر پردہ کرتے ہوئے عبایا بھی پہنا ہوا ہے۔

خاتون رپورٹر نے 15 اگست سے قبل بھی برقع میں ملبوس اپنی تصاویر شیئر کی تھیں۔

کلاریسا وارد سی این این سے قبل دیگر مغربی نشریاتی اداروں میں بھی خدمات دے چکی ہیں جب کہ انہیں جنگ اور تشدد زدہ علاقوں کی رپورٹنگ کرنے پر کافی دسترس حاصل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں