سندھ بلدیاتی انتخابات کیس: الیکشن کمیشن 7 ستمبر سے روز سماعت کرے گا

26 اگست 2021
الیکشن کمیشن نے زور دیا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اس کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے — فائل فوٹو / ریڈیو پاکستان
الیکشن کمیشن نے زور دیا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اس کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے — فائل فوٹو / ریڈیو پاکستان

ایک طرف جہاں حکومت سندھ طویل عرصے سے زیر التوا بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے کے لیے تیار نظر نہیں آتی تو دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 7 ستمبر سے اس معاملے کی روزانہ سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بلدیاتی حکومت ڈویژن کے چیف سیکریٹری اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ساتھ ہی اٹارنی جنرل کی معاونت طلب کرنے کا بھی فیصلہ ہوا۔

الیکشن کمیشن نے زور دیا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اس کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے اور وفاق و صوبوں کی تمام ایگزیکٹو اور تمام صوبے آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت الیکشن کمیشن کے افعال سرانجام دینے میں اس کی معاونت کے پابند ہیں۔

بدھ کو ہونے والا اجلاس 23 اگست کے اجلاس کا فالو اَپ تھا جس میں حکومت سندھ کے نمائندوں نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے معذوری ظاہر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخابات 3مراحل میں کرانے کی تجویز

سندھ کے چیف سیکریٹری سید ممتاز علی شاہ نے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات نہیں کرا سکتی کیونکہ اسے 2017 کی مردم شماری کے نتائج پر تحفظات ہیں اور وہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے جس میں چھ ماہ لگیں گے۔

الیکشن کمیشن کے سیکریٹری عمر حمید خان کا کہنا تھا کہ سندھ میں بلدیاتی حکومت کی مدت گزشتہ سال 30 اگست کو ختم ہوگئی تھی اور آئین کے مطابق الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ مدت پوری ہونے کے 120 روز کے اندر اگلے انتخابات کرائے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور حلقہ بندیوں کے لیے افسران کے تقرر اور بلدیاتی حکومت اتھارٹیز کی تشکیل کے لیے رواں سال یکم جون کو نوٹی فکیشن بھی جاری کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے یونین کونسلز کی تعداد کی تفصیلات، میپس اور دیگر ڈیٹا الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کیا۔

چیف سیکریٹری سندھ نے اجلاس کو بتایا تھا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی حکومت کے قانون میں ترامیم متعارف کرانا چاہتی ہے اور اس عمل کے لیے چھ ماہ درکار ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی منظوری کے بعد 6 مئی کو جاری ہونے والے مردم شماری کے نتائج پر تحفظات ہیں اور اس سلسلے میں آرٹیکل 154 (7) کے تحت وفاقی حکومت کو درخواست جمع کرائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کووڈ 19، قانونی چیلنجز کے باعث سندھ میں بلدیاتی انتخابات مؤخر ہونے کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ اپیل پر فیصلہ ہوجانے تک بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں ہو سکتا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ حکومت سندھ نے پہلے یہ پوزیشن لی تھی کہ مردم شماری ک عبوری نتائج کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں جس کے بعد صوبے میں حلقہ بندیوں کا عمل عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

تاہم اب جب مردم شماری کے حتمی نتائج جاری ہوچکے ہیں حکومت سندھ کہہ رہی ہے کہ اسے ان نتائج پر تحفظات ہیں، اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں سنجیدہ نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Khan Aug 26, 2021 10:02am
شرم مگر تم کو نہیں آتی۔