مصر: منشیات رکھنے کے الزام میں 7 پاکستانیوں کو سزائے موت سنادی گئی

06 ستمبر 2021
مصر میں مجرموں کو پھانسی کے ذریعے سزائے موت دی جاتی ہے — فائل فوٹو:اے پی
مصر میں مجرموں کو پھانسی کے ذریعے سزائے موت دی جاتی ہے — فائل فوٹو:اے پی

مصر میں 8 غیر ملکیوں اور دو مصری شہریوں کو سمندر کے راستے دو ٹن ہیروئن اسمگل کرنے پر موت کی سزا سنا دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ سال 2019 میں حکام نے بحیرہ احمر سے لائی جانے والی تقریباً ڈھائی ارب پاؤنڈ (15 کروڑ 90 لاکھ ڈالر) مالیت کی منشیات ضبط کی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ 7 پاکستانی، دو مصری اور ایک ایرانی شہری کو منشیات چھپانے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھی: مصر میں محصور 5 پاکستانیوں پر منشیات اسمگلنگ کا الزام

ذرائع نے مزید بتایا کہ منشیات میں تقریباً 100 کلو گرام (220 پاؤنڈز) کرسٹل میتھامفیٹامائن بھی شامل تھی۔

منشیات کو شمپنٹ کے مقام کی تفصیلات بتائے بغیر بحری جہاز کے خفیہ اسٹور میں چھپایا گیا تھا۔

عرب میں سب سے بڑی آبادی رکھنے والے ملک مصر میں مجرموں کو پھانسی کے ذریعے سزائے موت دی جاتی ہے اور عدالتی فیصلے کے خلاف دو ماہ کے اندر اپیل کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں:[مصر میں محصور پاکستانی عملے کے 4 افراد وطن واپس پہنچ گئے][2]

انسانی حقوق کے گروپس مصر میں باقاعدہ طور پر ریکارڈ کی گئی پھانسیوں کے ’نمایاں اضافے‘ کی مذمت کرتے رہتے ہیں۔

پھانسی دینے کے واقعات کی تعداد سال 2019 میں 32 تھی جو گزشتہ برس بڑھ کر 107 تک جا پہنچی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں