اسلام آباد پولیس کی حراست میں نوجوان پراسرار طور پر ہلاک

07 ستمبر 2021
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ اب تک دو پولیس افسران کو معطل کیا جاچکا ہے— فائل فوٹو:رائٹرز
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ اب تک دو پولیس افسران کو معطل کیا جاچکا ہے— فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد پولیس کی حراست میں ایک لڑکے کی پر اسرار ہلاکت کے بعد اس کی میت کو غیر معمولی طور پر پولیس کی حفاظت میں پشاور منتقل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لڑکے کے خاندان کے ایک فرد شبیر پختون یار نے بتایا کہ لڑکے کی میت کے ہمراہ انہیں بھی دارالحکومت سے نکال دیا گیا اور پولیس کی تین موبائلوں نے انہیں اسلام آباد سے پشاور ٹول پلازہ تک پہنچایا۔

اس ضمن میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (آپریشن) افضل احمد کوثر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے حقائق جاننے کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن تحقیقات کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پولیس نے دارالحکومت انتظامیہ سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ واقعے کی عدالتی انکوائری کا حکم دے تاکہ حقائق معلوم کیے جا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: پولیس حراست میں ملزم کی پراسرار ہلاکت، تھانہ ایس ایچ او معطل

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ اب تک دو پولیس افسران کو معطل کیا جاچکا ہے، اگر ان میں سے کوئی مجرم پایا گیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے اتوار کی صبح 15 سالہ شیرین خان لوہی بھیر تھانے کے لاک اپ میں لٹکا ہوا پایا گیا تھا، پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ لڑکے نے کمر بند کے ساتھ خود کو لاک اپ کی کھڑکی سے پھانسی دے کر خودکشی کی ہے۔

تاہم لڑکے کے لواحقین نے الزام عائد کیا کہ اس پر تشدد کیا گیا جس کی نتیجے میں موت واقع ہوئی۔

شبیر پختون یار کا کہنا تھا کہ لڑکا روزگار کے سلسلے میں بدھ کو اسلام آباد آیا تھا اور پولیس نے اسے جمعہ کو شک پر حراست میں لیا۔

مزید پڑھیں: حراست میں موت: پولیس اہلکاروں کے خلاف نوجوان کے 'اغوا' کا مقدمہ درج

انہوں نے بتایا کہ ایک پولیس اہلکار نے لڑکے کے والد کو کال کی اور بتایا کہ ان کا بیٹا پولیس کی حراست میں ہے۔

شبیر پختون یار کا مزید کہنا تھا کہ ہفتے کو اس کے والد کو ایک اور کال موصول ہوئی جس میں ان کے بیٹے نے اسے پولیس کی حراست سے رہا کرانے کے لیے کہا کیونکہ اس پر شدید تشدد کیا جارہا تھا۔

اتوار کو پولیس نے اہل خانہ کو آگاہ کیا کہ لڑکا طبی مسئلے کے باعث حراست کے دوران انتقال کر گیا ہے لیکن اہل خانہ نے پولیس کا دعویٰ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اسے کوئی طبی مسئلہ نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: مشتبہ شخص کی حراست میں موت پر 3 پولیس اہکار معطل

شبیر پختون یار کے مطابق جب اہل خانہ پشاور سے پولیس اسٹیشن پہنچے تو پولیس نے انہیں بتایا کہ لڑکے نے خودکشی کرلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس انہیں ہسپتال لے کر گئی جہاں اس کی لاش پہلے سے ہی ایک ایمبولنس میں رکھی تھی اور انہیں بھی اس میں سوار ہونے کا کہا گیا، بعدازاں موٹروے کے ذریعے پشاور تک ایمبولینس کو گھیرے میں لایا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی ایمبولینس شہر میں داخل ہوئی پولیس کی گاڑیاں پشاور ٹول پلازہ سے واپس گھوم گئیں۔

ایک پولیس افسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ لڑکے کو جمعہ کو پکڑا گیا اس نے پی ڈبلیو ڈی کالونی میں ایک خاتون سے 3 لاکھ روپے مالیت کی نقدی اور قیمتی اشیا چھینی تھیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے ہفتے کو واقعے کا مقدمہ درج کیا۔

انہوں نے بتایا کہ لاک اپ پر تعینات پولیس اہلکار موجود نہیں تھا اور لاک اپ میں نصب سی سی ٹی وی کیمرا ہی حقائق بے نقاب کرسکتا ہے۔

دوسری جانب واردات کی ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جرم میں 2 افراد ملوث تھے جو موقع واردات سے فرار ہوگئے، مجرمان ہونڈا سوک میں سوار تھے اور خاتون کو لوٹنے کے بعد کار میں ہی فرار ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں