کالعدم ٹی ٹی پی کی صحافیوں کو دھمکی پر پی ایف یو جے کا اظہارِ تشویش

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2021
پی ایف یو جے نے مطالبہ کیا کہ حکومت صحافیوں کی حفاظت و سلامتی کے لیے اقدامات کو یقینی بنائیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ایف یو جے نے مطالبہ کیا کہ حکومت صحافیوں کی حفاظت و سلامتی کے لیے اقدامات کو یقینی بنائیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان فیڈریشن یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے میڈیا کو دی گئی دھمکی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور میڈیا مالکان سے مطالبہ کیا ہے صحافیوں کی حفاظت و سلامتی یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے حال ہی میں ایک بیان جاری کیا تھا جس میں میڈیا کو خبردار کیا گیا تھا کہ اس گروپ کے لیے لفظ 'دہشت گرد' کا استعمال نہ کیا جائے ورنہ ان کے ساتھ 'دشمنوں' کی طرح پیش آیا جائے گا۔

پی ایف یو جے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے صحافیوں، بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کام کرنے والے صحافیوں کے تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں:'دہشت گرد' کہنے سے گریز کریں ورنہ دشمنوں کی طرح پیش آئیں گے، ٹی ٹی پی کی میڈیا کو دھمکی

پی ایف یو جے نے نشاندہی کی کہ ان دو صوبوں میں عسکریت پسندوں کی ٹارگٹ کلنگ میں 30 سے زائد صحافیوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

پی ایف یو جے نے اپنے بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'کوئی کیس حل ہوا نہ ہی کسی کو گرفتار کیا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'مختصر سکون کے بعد ایک نئی دھمکی نے پھر سے صحافی برادری کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے'۔

پی ایف یو جے کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ قومی بیانیے کو جگہ دینے پر میڈیا اراکین کو دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور اگر کسی عسکری گروہ کی پریس ریلیز شائع ہوجائے تو حکام ان سے پوچھ گچھ کرتے ہیں، ہمیں دونوں جانب سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:پی ایف یو جے کا وزیراطلاعات فواد چوہدری کے بیان پر اظہار تشویش

پی ایف یو جے کے مطابق یہ صحیح وقت ہے جب حکومت کو پاکستان یونین آف جرنلسٹ کی جانب سے صحافیوں کے تحفظ اور سلامتی کا مجوزہ بل قبول کرنا چاہیے۔

بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے یہ تجویز دی ہے کہ میڈیا مالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے تمام ملازمین کو لائف انشورنس کی سہولت فراہم کریں، بالخصوص ان کو جو تنازعات کے شکار علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:صحافیوں نے 'متنازع' پنجاب بل میں تبدیلیاں مسترد کردیں

بیان میں مزید کہا گیا کہ میڈیا مالکان کو چاہیے کہ وہ تنازعات کے شکار علاقوں میں کام کرنے والے صحافیوں کو حفاظتی سامان فراہم کریں اس کے ساتھ ساتھ انہیں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تربیت بھی دیں۔

پی ایف یو جے کے صدر اور سیکریٹری جنرل نے قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مجوزہ بل میں ان کی تجویز کردہ ترامیم پر سنجیدگی سے غور کرے تاکہ اسے مزید مؤثر بنایا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں