پی ایف یو جے کا وزیراطلاعات فواد چوہدری کے بیان پر اظہار تشویش

02 جولائ 2021
پی ایف یو جی نے فواد چوہدری کے بیان کی مذمت کردی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
پی ایف یو جی نے فواد چوہدری کے بیان کی مذمت کردی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے اس بیان پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بعض صحافی بیرون ملک سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے خود پر حملے کرواتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ 'صحافیوں پر حملوں کی صحافیوں یا صحافتی اداروں کی جانب سے مذمت، ایک بین الاقوامی ایجنڈا ہے'۔

مزید پڑھیں: 'جوڈیشل ایکٹو ازم' کے باعث ملک اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کررہا ہے، فواد چوہدری

اپنے بیان میں پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے فواد چوہدری کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور کہا کہ فواد چوہدری کے بیان کا بظاہر مقصد ملک میں صحافتی آزادی اور انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے قومی اور بین الاقوامی اداروں کی توجہ ہٹانا ہے۔

دونوں رہنماووں کے مطابق اس طرح کے بیان سے حکومت اور میڈیا کے درمیان خلا پیدا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ خطرناک ہے اور اس سے ملک کی بدنامی ہوگی۔

شہزادہ ذوالفقار اور ناصر زیدی نے کہا کہ 'ایسے بیانات کے پیچھے چھپنے' کے بجائے وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی حکومت صحافیوں اور میڈیا اراکین پر حملوں میں ملوث ملزموں کی گرفتاری کے لیے اقدامات کرے۔

پی ایف یو جے کے رہنماوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات سے اس طرح کے گمراہ کن بیانات کی توقع نہیں کی جاسکتی کیونکہ وہ خود بطور اینکر میڈیا کا حصہ رہ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری اداروں میں سیاسی بھرتیاں کرکے ان کا بیڑا غرق کردیا گیا، فواد چوہدری

انہوں نے یہ بات دہرائی کہ پی ایف یو جے صحافیوں پر جبر کرنے والے ہر ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے خلاف آواز اٹھائے گی، تاکہ آزادی اظہار رائے کے حق کا تحفظ کیا جاسکے۔

دوسری جانب فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ایف یوجے نے اس پہلے جعلی آرڈیننس پر جلدبازی میں بیان دیا تھا اوراب ایک بار پھر انہوں نے میری تقریر سننے کی زحمت کیے بغیر تنقید کردی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی اس رپورٹ پر بات کریں گے کہ سوشل میڈیا کس طرح پاکستان کے بارے میں غلط فہمی پیدا کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں