شہریار آفریدی کو نیویارک ایئرپورٹ پر دوسری اسکریننگ کیلئے روکا گیا

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2021
شہریار آفریدی قطر ایئرلائنز کے ذریعے 15 ستمبر کو نیو یارک پہنچے تھے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
شہریار آفریدی قطر ایئرلائنز کے ذریعے 15 ستمبر کو نیو یارک پہنچے تھے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

واشنگٹن: ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین شہریار خان آفریدی کو اسکریننگ کے لیے نیویارک کے جے ایف کے ایئرپورٹ پر مختصر وقت کے لیے روکا گیا تھا لیکن بعد میں انہیں امریکا میں داخلے کی اجازت دے دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہریار آفریدی قطر ایئرلائنز کی پرواز کیو آر-0701 کے ذریعے 15 ستمبر کو دوپہر 3 بج کر 15 منٹ پر نیو یارک پہنچے تھے۔

ایئرپورٹ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شہریار آفریدی پہلی اسکریننگ میں امیگریشن حکام کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے تھے جس پر انہیں دوسری اسکریننگ کے لیے روک دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:یو این، او آئی سی بہت دیر ہوجانے سے قبل مسئلہ کشمیر حل کرائیں، شہریار آفریدی

ذرائع کے مطابق ان سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جاتی رہی تاہم نیویارک میں موجود پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے ان کی دستاویزات کی تصدیق کے بعد انہیں امریکا میں داخلے کی اجازت دے دی گئی۔

البتہ واشنگٹن مین موجود پاکستانی سفارت خانے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی کو بلا تاخیر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پہلی مرتبہ آنے والے مسافر کے طور پر شہریار آفریدی کو مختصر وقت کے لیے سیکنڈری اسکریننگ کے لیے رکھا گیا تھا اور سفارت خانے یا قونصل خانے کی جانب سے کسی کی مانگی گئی یا دی گئی ضمانت کے بغیر معمول کے مطابق کلیئر قرار دے دیا گیا۔

مزید پڑھیں: کشمیر کے معاملے میں ٹوئٹر کی پالیسی دوہرے معیار پر مبنی ہے، شہریار آفریدی

بعد ازاں ایک ملاقات میں شہریار آفریدی اور کشمیری حقوق کے سرکردہ کارکنوں نے امریکا میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں مدد کرنے پر اتفاق کیا۔

شہریار آفریدی کی امریکا میں ملاقاتیں

سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے امورِ کشمیر شہریار خان آفریدی سے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم اور سرکردہ کشمیری رہنما ڈاکٹر غلام نبی فائی، اوہائیو یونیورسٹی کے ڈاکٹر غلام نبی میر، جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر امتیاز خان اور دیگر نے ملاقات کی۔

اجلاس میں امریکی تھنک ٹینکس، ماہرین تعلیم، امریکی قانون سازوں اور عہدیداروں کے ساتھ رابطوں کی سطح کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا اور انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی نسل کشی کے منصوبوں اور آبادیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے آگاہ کرنے کی مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس نے کشمیری مزاحمتی رہنما سید علی گیلانی اور اشرف خان صحرائی کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ دونوں حریت رہنماؤں کے 'زیر حراست قتل' کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے۔

اس موقع پر شہریار آفریدی نے کہا کہ کشمیر پر پارلیمانی کمیٹی مختلف امریکی تھنک ٹینکس اور مخیر حضرات کے لیے راستے کھولے گی جو جموں و کشمیر کے حقائق کو عام کرنا چاہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں