مستحکم افغانستان ناصرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے اہم ہے، وزیر خارجہ

19 ستمبر 2021
شاہ محمود قریشی نے کینیڈین ہم منصب مارک گارنیو سے ٹیلیفونک رابطے میں افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا— فوٹوز: اے پی/رائٹرز
شاہ محمود قریشی نے کینیڈین ہم منصب مارک گارنیو سے ٹیلیفونک رابطے میں افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا— فوٹوز: اے پی/رائٹرز

اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان ناصرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور عالمی برادری افغانستان کی معاشی و انسانی معاونت کے لیے آگے بڑھے۔

کینیڈا کے وزیر خارجہ مارک گارنیو نے ہفتے کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات اور افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 'طالبان حکومت انسانی حقوق کے وعدے پورے کرے تو ہی پاکستان انہیں تسلیم کرے گا'

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان ناصرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور کینیڈین ہم منصب کو افغانستان کی صورتحال پر متفقہ لائحہ عمل کی تشکیل کے لیے کیے گئے حالیہ چار ملکی دورے کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے افغانستان میں اجتماعیت کے حامل سیاسی تصفیے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وہاں قیام امن کو خطے کے امن و استحکام اور ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی معاشی و انسانی معاونت کے لیے آگے بڑھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں انسانی المیے کے پیش نظر افغانوں کو ہوائی اور زمینی راستوں سے امدادی سامان کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے اور انہیں افغانستان کو امدادی سامان کی ترسیل کے لیے انسانی راہداری کھولنے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ عالمی برادری کو ان ممالک کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے جو عرصہ دراز سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مغربی ممالک کا افغانستان کیلئے ایک ارب ڈالر سے زائد دینے کا عزم

کینیڈین وزیر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو بھی سراہا اور کابل سے کینیڈین شہریوں کے انخلا میں پاکستان کی جانب سے فراہم کی گئی بھرپور معاونت پر وزیر خارجہ سمیت پاکستانی قیادت کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

وزیر خارجہ نے کنینڈین ہم منصب کو یقین دلایا کہ پاکستان افغانستان سے انخلا کے عمل میں معاونت کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔

دونوں وزرائے خارجہ نے دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کورونا کی وبائی صورتحال میں بہتری کی صورت میں پاکستان اور کینیڈا کے درمیان اگلے سیاسی مشاورتی اجلاس کے بالمشافہ انعقاد کے متمنی ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں 20 برس کے دوران یومیہ 29 کروڑ ڈالر خرچ کیے

دوران ملاقات وزیر خارجہ نے کینیڈین وزیر خارجہ سے ہملٹن کینیڈا میں پاکستانی کینیڈین شہری کی ہلاکت اور ان کے 63 سالہ والد فقیر علی کے اغوا کا معاملہ بھی اٹھایا۔

کینیڈین وزیر خارجہ نے شاہ محمود قریشی کو یقین دلایا کہ متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی کے لیے کینیڈین حکومت معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کینیڈین ہم منصب سے مطالبہ کیا کہ وبائی صورتحال میں بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے طلبا اور کاروباری حضرات کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے ویزہ ایڈوائزری پر بھی نظر ثانی کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں