کشمیر کے معاملے میں ٹوئٹر کی پالیسی دوہرے معیار پر مبنی ہے، شہریار آفریدی

اپ ڈیٹ 17 فروری 2021
جارج سلاما نے پینل کو یقین دہانی کرائی کہ اقلیتوں کی آواز کو کبھی خاموش نہیں کیا جائے گا۔ —فوٹو: ڈان نیوز/ ٹوئٹر
جارج سلاما نے پینل کو یقین دہانی کرائی کہ اقلیتوں کی آواز کو کبھی خاموش نہیں کیا جائے گا۔ —فوٹو: ڈان نیوز/ ٹوئٹر

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی نے ٹوئٹر کی کشمیر سے متعلق پالیسی کو 'دوہرا معیار' قرار دے دیا۔

کشمیر سے متعلق پارلیمنٹری کمیٹی نے ٹوئٹر کے ریجنل ہیڈ جارج سلاما سے پاکستانی اور کشمیری کارکنوں کی جانب سے کشمیر سے متعلق ٹوئٹس پر سوشل میڈیا کی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے۔

مزیدپڑھیں: 'بھارت مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مخالفت کرتا ہے'

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری ایک بیان کے مطابق شہریار آفریدی نے جارج سلاماسے سوال کیا کہ انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی سے متعلق ٹوئٹر کی پالیسی کیا ہے اور کیا انہوں نے بھی آزادی اظہار رائے سے متعلق اقوام متحدہ کے منشور کی تعمیل کی؟۔

اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک جارج سلاما نے پارلیمانی پینل کو آگاہ کیا کہ ٹوئٹر 'نفرت انگیز تقریر کی حوصلہ شکنی کرتا ہے اور اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرتا ہے'۔

انہوں نے پینل کو یقین دہانی کرائی کہ 'اقلیتوں کی آواز کو کبھی خاموش نہیں کیا جائے گا'۔

یورپی یونین ڈس انفو لیب کی حالیہ رپورٹ میں بھارتی صارفین کی جانب سے ٹوئٹر قوانین کی خلاف ورزی کے بارے میں پوچھنے پر جارج سلاما نے جواب دیا کہ 'ٹوئٹر انتظامیہ ہمیشہ سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بناتا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کشمیری کارکن مستند اکاؤنٹس کے ساتھ اپنی آواز اٹھانے کے لیے آزاد ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے عہدیداروں نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ساتھ مل کر ملک میں ورکشاپس کے انعقاد کی پیش کش کی تھی تاکہ پاکستانی اور کشمیری کارکنوں میں ٹوئٹر کے ضوابط کے بارے میں شعور اجاگر کیا جاسکے۔

مزیدپڑھیں: عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں 'نسل کشی' سے صَرف نظر نہیں کرسکتی، وزیر خارجہ

شہریار آفریدی نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے 'دوہرے معیار' ہیں کیونکہ ٹوئٹر نے 'بھارتی ایجنٹس پاکستان میں نفرت اور تشدد کو بھڑکا رہے ہیں لیکن ٹوئٹر کوئی کارروائی نہیں کرتا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو 'ٹوئٹر میں بھارتی ملازمین کے اثر و رسوخ کے تحت خاموش کردیا گیا'۔

کمیٹی کے چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ جب وہ چند سال قبل وزیر داخلہ تھے تو کچھ بھارتی 'توہین رسالت کے معاملے پر پاکستان میں تشدد بھڑکانے کے لیے بھارتی شہروں سے فی منٹ 80 ٹوئٹس کررہے تھے'۔

جس پر جارج سلاما نے شہریار آفریدی کے بیان کی تردید کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پلیٹ فارم پر 'نفرت انگیز تقریر اور تشدد کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے اور ایسی کسی بھی اطلاع پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے گمراہ کن مواد شائع کرنے کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے'۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'ٹوئٹر انتظامیہ اوورلیپنگ اور ڈپلیکیٹ مواد کی بھی حوصلہ شکنی کرتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، دفتر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی اے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ سوشل میڈیا صارفین کے لیے یکساں مواقع کو یقینی بنایا جاسکے۔

اس موقع پر پی ٹی اے چیئرمین نے اجلاس کو 5 اگست 2019 سے بھارتی آپریٹرز کے زیر اثر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی معطلی سے متعلق آگاہ کیا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی خودمختاری کو منسوخ کردیا تھا۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی اے نے یہ معاملہ ٹوئٹر کے ساتھ اٹھایا ہے جس نے جواب دیا تھا کہ صارفین ٹوئٹر کے قواعد کو قبول یا مسترد کرتے ہیں۔

غیر قانونی آن لائن مواد کے قواعد 2020 کو ہٹانے اور مسدود کرنے کا ذکر کرتے ہوئے پی ٹی اے چیئرمین نے کہا کہ ایک مرتبہ جب اتھارٹی نے ٹوئٹر انتظامیہ کو اکاؤنٹ کی اطلاع دیتی ہے تو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو 24 گھنٹوں کے اندر کارروائی کرکے اس کی تعمیل کی پابند ہوتی ہے۔

مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے میں چینلز کا بڑا کردار ہے، چیئرمین پیمرا

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں ٹی وی چینلز مسئلہ کشمیر کے بارے میں شعور اجاگر کرنے میں 'بڑے پیمانے پر اپنا کردار ادا کررہے ہیں'۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 550 دن کے بعد 'فور جی' سروسز بحال

شہریار آفریدی نے پیمرا کے چیئرمین سے پوچھا کہ کیا نجی چینلز بھی مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی حالت زار پر فلمز اور ڈراموں کی تیاری پر توجہ دے رہے ہیں؟۔

جس کا جواب انہوں نے دیا کہ کچھ چینلز نے اس سال 5 فروری (یوم یکجہتی کشمیر) کو اپنے لوگو کو کالے رنگ میں تبدیل نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریگولیٹری باڈی ایسے چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کرے گی۔

پیمرا عہدیدار نے مسئلہ کشمیر پر ٹیلی فلمز اور ڈراموں سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے لیے وقت مانگا۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلٹی کے تحت نجی ٹی وی چینلز 'مسئلہ کشمیر، بھارت کے جموں و کشمیر پر غیرقانونی قبضے اور کشمیریوں کی حالت زار' اجاگر کرنے کے پابند ہیں۔

پیمرا کے چیئرمین نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ اتھارٹی نے ٹیلی ویژن پر تمام بھارتی مواد کو نشر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نجی ٹی وی چینلز کشمیر سے متعلق اپنا مواد تیار نہیں کررہے تھے بلکہ عوامی اداروں کے ذریعے تیار کردہ مواد کو نشر کررہے تھے۔

بیان کے مطابق کمیٹی کے چیئرمین نے الیکٹرانک میڈیا پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی نگرانی میں پیمرا کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے نمائندے نے کمیٹی کو سرکاری ٹی وی چینل کی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔

آفریدی نے چیئرمین پیمرا اور پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں دونوں اداروں کے کردار سے متعلق تفصیلی رپورٹس پیش کرنے کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں