طالبان کا امریکی افواج پر افغان فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2021
طالبان نے گزشتہ ماہ امریکی و دیگر افواج کے انخلا اور فوجی و سفارتی مشن کے اختتام کے بعد افغان میں اقتدار حاصل کر لیا تھا — فائل فوٹو: اے پی
طالبان نے گزشتہ ماہ امریکی و دیگر افواج کے انخلا اور فوجی و سفارتی مشن کے اختتام کے بعد افغان میں اقتدار حاصل کر لیا تھا — فائل فوٹو: اے پی

طالبان نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا، افغان فضائی حدود میں ڈرون حملوں سے بعض نہیں آتا تو نتائج کے لیے تیار رہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 'امریکا، افغانستان میں ڈرون حملے کر کے تمام عالمی حقوق اور قوانین کے علاوہ دوحہ میں کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم تمام ممالک بالخصوص امریکا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کسی بھی قسم کے منفی نتائج سے بچنے کے لیے افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی حقوق، قوانین اور وعدوں کے مطابق رویہ اختیار کیا جائے'۔

اس معاملے پر فوری طور پر کسی امریکی عہدیدار کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں امریکی ڈرون حملے پر ’سوالات‘ اٹھنے لگے

طالبان نے گزشتہ ماہ امریکی و دیگر افواج کے انخلا اور فوجی و سفارتی مشن کے اختتام کے بعد افغانستان میں اقتدار حاصل کر لیا تھا، یہ مشن امریکا میں 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے حملوں کے فوری بعد شروع کیا گیا تھا۔

حال ہی میں امریکا نے افغانستان میں 2 ڈرون حملے کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ ان کا ہدف دہشت گرد تنظیم 'داعش' کے خراسان گروپ کا ایک رکن تھا، جو کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے خوفناک حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔

فضائی حملے ایک روز کے وقفے سے کیے گئے تھے اور دوسرے حملے میں بچوں سمیت عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔

اگرچہ امریکا کی جانب سے فوری طور عام شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی تھی تاہم بعد ازاں پینٹاگون نے تسلیم کیا کہ فضائی حملے میں 7 بچوں سمیت 10 عام شہری ہلاک ہوئے۔

امریکی فوج نے واقعے پر معذرت کرتے ہوئے اسے المناک غلطی قرار دیا۔

مزید پڑھیں: کابل کے ڈرون حملے میں شہری ہلاک ہوئے، پینٹاگون کا اعتراف

ڈرون حملوں پر افغانستان کے نئے طالبان حکمرانوں کا بھی سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس وقت واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے فضائی حملوں کا حکم دینے سے قبل طالبان کو آگاہ نہیں کیا اور انہوں نے غیر ملکی سرزمین پر امریکی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

انہوں نے چین کے سرکاری ٹی وی چینل 'سی جی ٹی این' کو بتایا تھا کہ 'اگر انہیں افغانستان میں کسی سے کوئی ممکنہ خطرہ تھا تو انہیں خود سے حملہ کرنے کے بجائے ہمیں آگاہ کرنا چاہیے تھا'۔

طالبان رہنماؤں نے اس بات کی بھی تردید کی تھی کہ ملک میں داعش اور القاعدہ کے دہشت گرد فعال ہیں، حالانکہ حال ہی میں مشرقی شہر جلال آباد میں بم دھماکوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

طالبان پر عالمی برادری کی جانب سے القاعدہ کے ساتھ تعلقات ترک کرنے کا دباؤ ہے 2001 میں نیویارک اور واشنگٹن میں ہونے والے 9/11 حملوں میں ملوث تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں