فرانس کا ماہی گیری کے حقوق سے انکار پر برطانیہ کے خلاف کارروائی پر زور

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2021
برطانوی  ولی عہد نے 31 فرانسیسی کشتیوں کوعارضی لائسنس جاری کیے— فائل فوٹو: رائٹرز
برطانوی ولی عہد نے 31 فرانسیسی کشتیوں کوعارضی لائسنس جاری کیے— فائل فوٹو: رائٹرز

فرانس نے برسلز میں برطانیہ کو تنبیہ کی ہے کہ بریگزیٹ کے بعد ماہی گیروں کو لائسنس نہ دینے پر جرسی اور برطانیہ کو جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ فرانسیسی مچھیروں نے حال میں احتجاجی مظاہرے میں برآمدات بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لندن اور برسلز کے درمیان بریکسٹ تجارتی معاہدے کی اہم رکاوٹ برطانوی سمندر میں یورپی یونین کے ماہی گیروں کو حقوق دلانا تھا، انہوں نے اس معاہدے کو لپیٹنے کی دھمکی دی۔

لیکن اس مسئلے نے دوبارہ اس وقت سر اٹھایا جب برطانیہ نے کہا کہ وہ اپنی سمندری حدود میں ماہی گیری کے پیش نظر نئے لائسنس کے لیے 47 میں سے یورپی یونین کی صرف 12 چھوٹی کشتیوں کی درخواستیں منظور کرے گا۔

بدھ کو جرسی کے خودمختار برطانوی ولی عہد نے فرانسیسی کشتیوں کی 75 درخواستیں مسترد کردیں اور 31 کو عارضی لائسنس جاری کیے جبکہ 75 بولیاں قبول کی گئیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کے ساتھ آبدوز تنازع: یورپی یونین نے فرانس کی حمایت کردی

فرانسیسی حکومت کے ترجمان گیبرئل ایٹل کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ 'ناقابل قبول اور ناقابل تسلیم' تھا۔

انہوں نے اسے 'بریگزیٹ معاہدے کی خلاف ورزی' قرار دیتے ہوئے برسلز کے ذریعے جوابی کارروائی کی تنبیہ کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم (یورپی) کمیشن کے ساتھ اس معاملے کو اٹھانے جارہے ہیں تاکہ اس مسئلے کو آگے بڑھا جائے اور جوابی کارروائی کے ممکنہ اقدامات کا مطالعہ کریں گے جو معاہدے کا احترام نہ کرنے کی صورت میں لیے جاسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ اس وقت برطانیہ اور فرانس کے تعلقات کشیدگی کے دہانے پر ہیں، پیرس نے لندن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس کی پیٹھ پیچھے دفاعی معاہدے پر دستخط کرنے جارہا ہے، جس کے تحت آسٹریلیا کو امریکی ساختہ آبدوز فراہم کیے جائیں گے۔

نورمانڈی میں علاقائی فشریز کمیٹی کے صدر دیمرتی روگوف کا کہنا تھا کہ ماہی گیر احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ (جرسی کے دارالحکومت) سینٹ ہیلیر پر حملہ کرنے کو تیار ہیں، یہ کشیدہ اور بہت زیادہ تناؤ کا باعث ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری آبدوز تنازع: فرانس نے برطانیہ سے ’طے شدہ مذاکرات‘ منسوخ کردیے

شمالی ہاؤٹس ڈی فرانس ضلع کی فشرمین کمیٹی کے صدر اولیوئیر لیپریٹری نے مزید کہا کہ 'یہاں ایسا وقت آجاتا ہے جب ہم پر برطانوی حکومت کی جانب سے دباؤ ڈالا جاتا ہے'۔

ان کی رائے میں ماہی گیروں کی 'نظر کلائس پورٹ پر ہے' جہاں پابندی کا امکان بڑھ رہا ہے، یہ یورپ اور برطانیہ میں سامان کی ترسیل کا کلیدی راستہ ہے۔

جرسی کی جانب سے گزشتہ سال اس کی سمندری حدود میں مچھلی کے شکار کے حوالے سے ضوابط بنائے گئے تھے کہ تمام غیر لائسنس شدہ کشتیاں 30 روز کے دوران اس کی سمندری حدود میں مچھلی کا شکار کر سکتی ہیں حالانکہ وہ بولی کی حمایت میں نئے شواہد قبول کرے گا اور ان پر غور کرے گا۔

بحری امور اور ماحولیات کے وزیر جوہن ینگ نے ایک ٹی وی چینل پر کہا کہ 'ہم یقین دہانی کروا رہے ہیں کہ لائنس جاری کرنے کے اگلے روز سے ہماری ساحلی حدود میں بریگزیٹ سے پہلے کی طرز سے ہی ماہی گیری کی جاسکے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کے پناہ گزینوں کی کشتیاں واپس بھیجنے کے ارادے پر فرانس برہم

انہوں نے کہا تھا کہ وہ کشتیاں جن کا معاشی انحصار جرسی کے سمندر پر ہے اور جو اس سے قبل یہاں روزانہ مچھلی کا شکار کرتے تھے، انہوں نے لائسنس کی وصولی کے لیے احتجاج کیا ہے۔

منگل کو برطانوی حکومت نے لائنس کے اجرا کے انکار کے بعد زور دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 'معقول انداز' اختیار کیا ہے، برطانیہ کے خصوصی اقتصادی زون میں بلاک سے شکار تک تقریباً 1700 لائسنس جاری کیے جارہے ہیں، جنہیں 12 سے 200 ناٹیکل میلز کی سمندری حدود پر شکار کرنے کی اجازت ہوگی۔

لیکن فرانسیسی وزیر برائے بحری امور انیک گرارڈن نے اسے 'لندن اور برسلز کے درمیان بریگزیٹ معاہدہ روکنے کے لیے لاگو ہونے والی انکار کی نئی شرط قرار دیا ہے'۔

رواں سال کے آغاز میں ماہی گیروں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا اور یہاں تک دھمکی دی گئی تھی کہ یہ احتجاج سمندری حادثے میں تبدیل ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: آبدوز تنازع کے بعد امریکا، فرانس کشیدگی ختم کرنے پر متفق

فرانسیسی ماہی گیروں نے کیپیٹل سینٹ ہیلیر لندن کا رخ کیا تو لندن کی جانب سے حالات کی نگرانی کے لیے نیوی کی دو کشتیاں بھیجی گئی تھیں اور پیرس سے اس کا جواب طلب کیا گیا تھا۔

حالات کو پُرسکون بنانے کے لیے یورپی یونین کی کشتیوں کو جرسی کے پانی میں ماہی گیری کے لیے تین ماہ کی توسیع کی منظوری دی گئی تھی، جو رواں ہفتے ختم ہوجائے گی، حالانکہ مچھیرے اگلے مہینے تک کام کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں