فلور ملز نے مطالبات منظور ہونے کے بعد ہڑتال کی کال واپس لے لی

11 اکتوبر 2021
ملز مالکان کی خواہش تھی کہ حکومت پسائی کی قیمت واپس بڑھائے یا انہیں گندم کی قیمت بڑھانے کی اجازت دے — فائل فوٹو: رائٹرز
ملز مالکان کی خواہش تھی کہ حکومت پسائی کی قیمت واپس بڑھائے یا انہیں گندم کی قیمت بڑھانے کی اجازت دے — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پی ایف ایم اے) نے حکومت پنجاب کی جانب سے چار میں سے دو مطالبات منظور کیے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے منگل کو ہونے والی ہڑتال کی کال واپس لے لی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایف ایم اے پنجاب کے چیئرمین طاہر حنیف ملک نے سیکریٹری خوراک علی سرفراز حسین کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن شیئر کیا جو 19 ستمبر کو جاری ہوا تھا، لیکن اس پر 9 اکتوبر (ہفتہ) کو دستخط کیے گئے۔

اس نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ گندم کی ترسیل ہر ضلع کی آبادی کے مطابق ہوگی جبکہ فلور مل کی فی رولر باڈی کو کم از کم 12 تھیلوں کی ترسیل برقرار رکھی جائے گی۔

نوٹی فکیشن میں گندم سے حاصل ہونے والی دیگر مصنوعات کے لیے پالیسی کا دوبارہ جائزہ بھی لیا گیا اور گندم کے عوامی ذخیرے میں 70 فیصد گندم، 18 فیصد معدہ اور 12 فیصد چوکر نکالنے کی اجازت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: ملز مالکان نے گندم کی پالیسی پر نظرِ ثانی کیلئے حکومت کو 5 روز کی مہلت دے دی

طاہر حنیف ملک کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ صوبے بھر میں فلور ملز کے لیے گندم کا کوٹہ 60 فیصد تک بڑھایا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ 20 سے 30 فیصد فائن اور چوکر نکالنے کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر دو مطالبات، جس میں گندم پیسنے کے قیمت اور ضلع میں موجود مل سے گندم حاصل کرنے کی اجازت شامل ہے، جلد منظور کر لیے جائیں گے کیونکہ اس حوالے سے سمری صوبائی کابینہ کو بھیج دی گئی ہے۔

مزید پیش رفت کے حوالے سے بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن نے منگل سے اعلان کردہ ملز کی بندش کی کال واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے قبل محکمہ خوراک نے فیصلہ کیا تھا کہ ملز مالکان کو اضلاع سے اناج کا کم از کم 25 فیصد متعلقہ کوٹہ اٹھانا ہوگا، جبکہ انہوں گندم کی پسائی بھی فی سو کلو گرام 600 روپے سے 400 روپے تک کردی گئی تھی۔

ملز مالکان کی خواہش تھی کہ حکومت پسائی کی قیمت واپس بڑھائے یا انہیں گندم کی قیمت بڑھانے کی اجازت دے۔

مزید پڑھیں: صوبوں سے گندم درآمد کرنے اور قیمتوں کو چیک کرنے کا مطالبہ

انہوں نے گندم سے نکالی جانے والی دیگر مصنوعات کے تناسب میں تبدیلی کی پالیسی کی بھی مخالفت کی اور مطالبہ کیا تھا کہ پالیسی مرحلہ وار نافذ ہونی چاہیے، بصورت دیگر صارفین، جو سفید آٹا کھانے کے عادی ہیں، معیار میں تبدیلی کی شکایت کریں گے۔

پی ایف ایم اے نے مطالبات کی منظوری کے لیے حکومت کو تین روز یعنی پیر تک کی ڈیڈ لائن دی تھی اور کہا تھا کہ بصورت دیگر ملز مالکان، منگل سے غیر معینہ مدت تک گندم کی پسائی بند کردیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں