لداخ تنازع: بھارت، چین کے درمیان مذاکرات ’ناکام‘، سرحدی کشیدگی میں اضافہ

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2021
نوری کے آس پاس لداخ کے آگے کے علاقوں میں درجہ حرارت منفی 30 تک آ جاتا ہے—فائل فوٹو: اے پی
نوری کے آس پاس لداخ کے آگے کے علاقوں میں درجہ حرارت منفی 30 تک آ جاتا ہے—فائل فوٹو: اے پی

چین اور بھارت کے عسکری حکام کے مابین مغربی ہمالیہ میں متنازع سرحد لداخ کے مقام پر 17 ماہ سے جاری کشیدگی ختم کرنے سے متعلق مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق چین اور بھارت کی جانب سے مایوس کن پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت اور چین کا سرحد سے فوج واپس بلانے پر اتفاق

مذاکرات میں ناکامی کا مطلب ہے کہ دونوں ممالک کی فوجیں لداخ کے انتہائی موسم سرما میں یہاں موجود رہیں گی۔

بھارت کے وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ انہیں ’مثبت تجاویز‘ پیش کی گئی لیکن انہوں نے ’آمادگی کا اظہار‘ نہیں کیا اور ان کی طرف سے کوئی ’تجاویز بھی پیش‘ نہیں کی گئیں۔

چین کی فوج کے ترجمان کے مطابق ’بھارتی حکام کے مطالبات غیر حقیقی اور منطق کے منافی ہیں جس کے باعث مذاکرات میں مشکلات پیدا ہوئیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: سرحدی علاقے میں چین سے جھڑپ، افسر سمیت 20 بھارتی فوجی ہلاک

مذاکرات سے متعلق مایوس کن نتائج کے بعد 10 اکتوبر کو بھارتی آرمی چیف نے کہا تھا کہ چین کی جانب سے متنازع علاقے میں بڑی تعداد میں فوجی جوان اور اسلحہ پہنچایا گیا ہے۔

بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکندناروا نے کہا کہ ’جی ہاں! یہ تشویش کی بات ہے کہ بڑے پیمانے پر عسکری نقل و حرکت اب بھی جاری ہے اور چین کی جانب انفرا اسٹرکچر کی ترقی بڑی تعداد میں جاری ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ’تو، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ (چین) وہاں رہیں گے، ہم اس تمام پیشرفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں لیکن اگر وہ وہاں رہیں گے تو ہم بھی وہاں رہیں گے'۔

مزید پڑھیں: چین سے سرحدی تنازع: بھارت نے ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کردی

چین کے ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے سینئر کرنل لانگ شاؤوا نے ایک بیان میں کہا کہ چین کی خودمختاری کے تحفظ کا عزم غیر متزلزل ہے اور چین کو امید ہے کہ بھارت اس صورتحال کو غلط نہیں سمجھے گا۔

خیال رہے کہ جنوری کے آس پاس لداخ کے آگے کے علاقوں میں درجہ حرارت منفی 30 تک آ جاتا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی افواج لداخ کی وادی گالوان میں خیمہ زن ہیں اور ایک دوسرے پر متنازع سرحد پار کرنے کا الزام عائد کر رہی ہیں۔

بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ سے ملتی ہیں اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔

چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔

لداخ کی وادی گلوان میں 15 جون کو لڑائی کے دوران کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور بھارتی فوجیوں کو پتھروں سے مارا گیا تھا لیکن اس کے باوجود یہ ایشیا کی مسلح جوہری طاقتوں کے مابین دہائیوں میں بدترین تصادم تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں