’من آمدم‘ فیم گوگوش کی 21 سال بعد آواز کی دنیا میں واپسی

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2021
گوگوش نے حال ہی میں امریکا اور کینیڈا سمیت دیگر ممالک میں میوزک کنسرٹس کیے—فوٹو: انسٹاگرام
گوگوش نے حال ہی میں امریکا اور کینیڈا سمیت دیگر ممالک میں میوزک کنسرٹس کیے—فوٹو: انسٹاگرام

پاکستان سمیت برصغیر اور مشرق وسطی ممالک میں یکساں مقبول فارسی گانے ’من آمدم‘ یعنی ’میں آگئی ہوں‘ کو گاکر شہرت حاصل کرنے والی ایرانی گلوکارہ 70 سالہ فائقہ آتشین المعروف گوگوش نے 21 سال بعد دوبارہ گیت گانے شروع کردیے۔

گوگوش کو ’من آمدم، تلاش، ہم سفر، ہجرت، نم گمشدہ من اور دو ماہی‘ سمیت کئی گانوں کی وجہ سے شہرت حاصل رہی اور وہ کئی سال تک ایرانی موسیقی، آرٹ و شوبز سمیت ایران کی معروف شخصیت کے طور پر بھی مقبول رہیں۔

تاہم ایرانی انقلاب کے بعد موسیقی و شوبز میں سختیوں کے بعد سال 2000 میں آخری مرتبہ گیت گانے کے بعد اب انہوں نے 21 سال بعد آواز کی دنیا میں واپسی کی ہے۔

’ونکوسن پبلک ریڈیو‘ (ڈبلیو پی آر) کے مطابق گوگوش نے 21 سال بعد حال ہی میں لاطینی امریکا کے مختلف شہروں میں میوزک کنسرٹس میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔

گوگوش نے گزشتہ ماہ ستمبر میں امریکی شہروں سے میوزک کنسرٹس کا آغاز کیا اور انہوں نے محفل موسیقی کے میلوں میں اپنے نئے ایلبم ’21‘ کے گانوں کو روایتی انداز میں گایا۔

مذکورہ میوزک کنسرٹس یا ایلبم سے قبل گوگوش نے آخری مرتبہ 2000 میں گیت گائے گئے تھے۔

انہوں نے آخری مرتبہ سال 2000 میں امریکا آمد کے وقت کینیڈین شہر ٹورنٹو میں رکنے پر 18 ہزار ایرانی شائقین کے ایک میوزک کنسرٹ میں گیت گائے تھے، اس سے قبل 1979 میں ایرانی انقلاب کے بعد ان سمیت دیگر گلوکاروں کو خاموش کرادیا گیا تھا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ جب 1979 میں ایران میں انقلاب آیا تھا تو اس وقت گوگوش میوزک کنسرٹس کے حوالے سے امریکی شہر لاس اینجلس میں موجود تھیں لیکن اس کے باوجود وہ وطن واپس گئی تھیں، جہاں ان سمیت دیگر افراد کی گلوکاری پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

انقلاب کے بعد گوگوش سمیت تقریباً تمام ایرانی فنکار کئی سال تک خاموش رہے، بعد ازاں کچھ فنکار ملک چھوڑ کر بیرون ملک منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے پھر سے موسیقی کا آغاز کیا اور گوگوش بھی 2000 میں ایران سے امریکا منتقل ہوئیں۔

امریکا منتقلی کے بعد اگرچہ گوگوش موسیقی سے وابستہ رہیں مگر انہوں نے باضابطہ طور پر کوئی ایلبم یا گیت ریلیز نہیں کیا تھا اور اب 21 سال بعد انہوں نے لاطینی امریکا کے متعدد شہروں میں میوزک کنسرٹس منعقد کرکے آواز کی دنیا میں واپسی کردی۔

انہوں نے اپنے میوزک کنسرٹس کی پوسٹس انسٹاگرام پر بھی شیئر کیں اور انہیں موسیقی کے میلوں میں روایتی فارسی انداز میں آواز کا جادو جگاتے ہوئے دیکھا گیا۔

دو دہائیوں بعد آواز کی دنیا میں واپسی کے حوالے سے گوگوش نے ونکوسن ریڈیو کو بتایا کہ انہوں نے ایرانی ثقافت، روایات اور زبان کو زندہ رکھنے کے لیے آواز کی دنیا میں واپسی کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایران انقلاب کے بعد کئی لوگ بیرون ممالک منتقل ہوگئے، جہاں ان کے بچوں کی پیدائش ہوئی اور اب کئی ممالک میں ایرانی لوگوں کی تیسری نسل جوان ہو رہی ہے جو تیزی سے ایرانی روایات، ثقافت اور فارسی زبان بھولتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے انہوں نے میوزک کی دنیا میں واپسی کی ہے۔

گوگوش کے کئی گانے پاکستان، بھارت، افغانستان اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں یکساں مقبول ہوئے جب کہ انہیں وسطی ایشیا اور مشرق وسطی ممالک میں بھی کافی پسند کیا جاتا رہا ہے۔

ان کا گانا ’من آمدم‘ نہ صرف پاکستانی گلوکاروں بلکہ بھارتی و افغانی گلوکاروں نے بھی گایا ہے اور اس گانے کا سحر آج بھی جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں