جرمنی میں ڈرائیور کے بغیر چلنے والی پہلی ٹرین متعارف

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2021
ہیمبرگ ٹرین دیگر باقاعدہ ٹرینوں کے ساتھ ٹریک استعمال کرے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
ہیمبرگ ٹرین دیگر باقاعدہ ٹرینوں کے ساتھ ٹریک استعمال کرے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

فرینکفرٹ: جرمن ریل کمپنی ڈوئچے بان اور صنعتی گروپ سیمنز نے ہیمبرگ میں دنیا کی پہلی خودکار، بغیر ڈرائیور کے چلنے والی ٹرین کی رونمائی کردی جو روایتی ٹرینوں کے مقابلے میں وقت کی زیادہ پابند اور توانائی سے بھرپور ہے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایسی 4 ٹرینیں جرمنی کے شمالی شہر کے ایس-بان ریپڈ اربن ریل نیٹ ورک میں شامل ہوں گی اور موجودہ ریل انفرا اسٹرکچر کو استعمال کرتے ہوئے رواں برس دسمبر سے مسافروں کو لے جانے کا عمل شروع کریں گی۔

دنیا کے دیگر شہروں جیسا کہ پیرس میں بغیر ڈرائیور (driverless) کے چلنے والی میٹروز ہیں جبکہ ایئرپورٹس پر اکثر اوقات خودکار مونو ریل ٹرینیں ہوتی ہیں لیکن وہ خصوصی سنگل ٹریکس پر چلتی ہیں۔

مزید پڑھیں: چین ہوا میں معلق خودکار ٹرین متعارف کرانے کو تیار

تاہم ہیمبرگ ٹرین دیگر باقاعدہ ٹرینوں کے ساتھ ٹریک استعمال کرے گی۔

یہ منصوبہ، جسے سیمنز اور ڈوئچے بان نے اس طرز کا ’دنیا کا پہلا‘ منصوبہ قرار دیا ہے، ہیمبرگ کے تیز رفتار شہری ریل نظام میں جدت لانے سے متعلق 6 کروڑ یورو (7 کروڑ ڈالر) لاگت کے پروجیکٹ کا حصہ ہے۔

ڈوئچے بان کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) رچرڈ لوٹز نے کہا کہ خودکار ٹرینیں ’ایک بھی کلومیٹر فاصلے تک نیا ٹریک بچھائے بغیر، زیادہ قابل اعتماد‘ خدمات پیش کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا میں پہلی بار ٹریک لیس ٹرین کے سفر کا آغاز

سیمنز کے سی ای او رولینڈ بوش نے کہا کہ ’ہم ریل ٹرانسپورٹ کو زیادہ ذہین بنا رہے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ خودکار ٹرینیں ’30 فیصد زیادہ مسافروں کو لے جا سکتی ہیں، وقت کی پابندی میں نمایاں بہتری لاسکتی ہیں اور 30 فیصد سے زیادہ توانائی بچا سکتی ہیں’۔

کمپنیوں نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ ٹرین کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے اور مکمل طور پر خودکار ہے لیکن پھر بھی جب بھی اس میں مسافر سوار ہوں گے تو سفر کی نگرانی کے لیے ڈرائیور موجود ہوگا۔


یہ خبر 12 اکتوبر، 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں