طورخم: پاک افغان سرحد پر مسافروں کی آمد و رفت بحال

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2021
عہدیداران کاکہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی ہدایات پر آن لائن ویزے جاری کیے گیے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
عہدیداران کاکہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی ہدایات پر آن لائن ویزے جاری کیے گیے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

خیبر: اسلام آباد کی جانب سے رسمی حکم نامہ جاری ہونے کے بعد پانچ ماہ سے بندش کا شکار طورخم سرحد پیدل آمد و رفت کے لیے کھول دی گئی جس پر خوف کا شکار افغان شہریوں کی پاکستان میں آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طورخم سرحد پر تعینات حکام کا کہنا تھا کہ تقریباً 240 افغان شہری آن لائن ویزا کی سہولت سے مستفید ہوتے ہوئے پاکستان میں داخل ہوئے جبکہ سرحد پر 108 پاکستانیوں نے سہولت کا فائدہ اٹھایا اور واپس پاکستان پہنچے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت داخلہ کی تحریری ہدایات موصول ہوئیں جس کے بعد سرحد پر آمدورفت بحال کی گئی۔

مزید پڑھیں: طالبان نے پیدل مسافروں کیلئے طورخم سرحد بند کردی

عہدیداران کا کہنا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے والے افراد کو وفاقی حکومت کی ہدایات پر آن لائن ویزا جاری کیا گیا تھا۔

پاکستان نے 8 مئی کو ملک بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر افغانستان سرحد سے آمدو رفت بند کردی تھی۔

یاد رہے مذکورہ پابندی کا اعلان رمضان المبارک کے آخری عشرے اور عید الفطر کے پہلے ہفتے میں کیا گیا تھا اس دوران پاکستان کو توقع تھی کہ بڑی تعداد میں افغان شہری پاکستان میں داخل ہوں گے، بعدازاں پابندی میں غیر معینہ مدت تک کی توسیع کردی گئی تھی۔

تاہم طور خم سرحد پر کئی ماہ تک آمدو رفت بند ہونے کے دوران حکومت کی جانب سے دونوں ممالک کے شہریوں کو ان کے ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا چمن اور طورخم بارڈر پورا ہفتہ کھلا رکھنے کا فیصلہ

حکام کا کہنا تھا کہ سرحد پر آمد و رفت کی بندش ختم ہونے کے بعد تقریباً 10 سے 12 ہزار پاکستانی یومیہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفر کریں گے۔

واضح رہے کہ طورخم سرحد بند ہونے کی وجہ سے براہِ راست تقریباً 8 ہزار دیہاڑی دار مزدروں کا روزگار متاثر ہوا، جو یومیہ سرحد پار کرنے کے لیے اسے عبور کرتے تھے۔

مذکورہ متاثرہ دیہاڑی دار مزدورں کی جانب سے سرحد کے قریب احتجاجی کیمپ قائم کرتے ہوئے حکام سے آمدو رفت پر عائد پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مظاہرین نے دھمکی دی تھی کہ اگر 25 اکتوبر تک مطالبات منظور نہ کیے گئے تو طور خم سرحد کی سڑک بلاک کردی جائے گی۔

اس سے قبل مقامی انتظامیہ نے افغان طلبا کے ایک اور گروپ کو پاکستان آنے کی اجازت دی تھی، جو پاکستان کے مختلف اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔

مزید پڑھیں: طورخم پر نادرا کی تصدیقی سروس معطل، مشکوک افراد کے ملک میں داخلے کا خدشہ

حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 سے 5 روز کے دوران طورخم سرحد سے تقریباً 570 افغان طلبا پاکستان میں داخل ہوئے، جنہیں پاکستان کے مختلف شہروں کے تعلیمی اداروں کے لیے روانہ کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں