چمن-اسپن بولدک سرحد منگل سے کھول دی جائے گی، پاکستانی سفیر

01 نومبر 2021
گزشتہ ماہ چمن-اسپن بولدک سرحد بند کردی گئی تھی—فائل/فوٹو: ڈان
گزشتہ ماہ چمن-اسپن بولدک سرحد بند کردی گئی تھی—فائل/فوٹو: ڈان

افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور خان نے کہا ہے کہ چمن-اسپن بولدک سرحد کل سے کھولنے کے لیے افغان حکام کے ساتھ معاہدے ہوگیا ہے اور طالبان کی جانب سے سرحد آمد ورفت اور تجارت کے لیے بند کیے جانے کے تقریباً ایک ماہ بعد دوبارہ کھول دی جائے گی۔

ڈان ڈاٹ کام کو سفیر منصور خان نے کہا کہ ‘سرحد پر عہدیداروں کی ملاقات کے نتیجے میں افغانستان اور پاکستان نے چمن-اسپن بولدک سرحد کل سے دوبارہ پیدل آمد و رفت اور تجارت کے لیے کھول دی جائے گی’۔

مزید پڑھیں: چمن-اسپن بولدک سرحد میں آمد و رفت سے متعلق مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل

ان کا کہنا تھا کہ ‘دونوں فریقین اب پرعزم ہیں کہ سرحد پر آمد ورفت کا معاملہ خوش اسلوبی سےجاری رہے گا’۔

سفیر نے کہا کہ حال ہی میں افغانستان کے وزیرخارجہ امیر خان متقی سے ملاقات ہوئی تھی اور اس دوران اس سمیت کئی معاملات زیر بحث آئے تھےاور فوری طور پر سرحد کھولنے کی ضرورت پر زور دیا تھا تاکہ لوگوں کو آنے جانے اور مال بردار گاڑیوں کی دونوں اطراف سے روانی متاثر نہ ہو کیونکہ افغانستان میں اس وقت فروٹ کا سیزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے پاکستان کے وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ کابل پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا، جو انتہائی معنی خیز تھا، ہم سرحد پر شہریوں کی آمد ورفت کے حوالے سے افغان حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں’۔

چمن چیمبر آف کامرس کے ایک سنیئر رکن عثمان اچکزئی کے مطابق چمن-اسپن بولدک سرحد کھولنے کا فیصلہ پیر کی صبح افغانستان میں منعقدہ ایک اجلاس میں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چیمبر آف کامرس کے ارکان اور سیکیورٹی عہدیدار اس ملاقات میں شامل تھے جو وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور کابل میں افغان حکام کے درمیان ملاقات کی روشنی میں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ طالبان نے اپنی طرف کھڑی کی گئیں رکاؤٹیں ہٹادی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے چمن میں پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی

طالبان حکومت کے نائب ترجمان بلال کریمی نے بھی ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کی کہ دونوں فریقین کے درمیان اتفاق ہوگای کہ مسافروں کو مشکلات پیش نہیں آئیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح چمن-اسپن بولدک سرحد کے ذریعے درآمدات اور برآمدات بلارکاوٹ جاری رہنی چاہیے، دونوں اطراف نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ تجارت میں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

بلال کریمی نے آڈیو پیغام میں بتایا کہ ہم نے اس معاملے پر بات کی اور مجھے اطمینان ہے کہ مستقل حل نکل آئے گا۔

طالبان حکام نے 5 اکتوبر کو سرحد، تجارت اور شہریوں پیدل آمد ورفت کے لیے بند کردی تھی اور اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ تاجروں، مریضوں اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن پاکستان ‘ان مسائل کے حل میں دلچسپی نہیں لے رہا ہے’ جبکہ ان کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں۔

پاکستانی حکام نے کہا تھا کہ طالبان کے عہدیداروں نے انہیں چمن میں سرحد بند کرنے کی وجوہات سے باقاعدہ طور پر آگاہ نہیں کیا۔

قبل ازیں ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ طالبان حکومت نے اس مطالبے پر چمن سرحد بند کردی تھی کہ اسلام آباد کو سرحد عبور کرنے کے لیے قوانین میں نرمی کرنی چاہیے۔

اس بندش کے نتیجے میں افغان ٹرانزٹ، درآمدی اور برآمدی سامان لے جانے والے سیکٹروں ٹرک پاکستان کی طرف چمن اور افغانستان میں ویش میں پھنس گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں