حکومت کا ڈومیسٹک بیس پاور ٹیرف میں 1.68 روپے اضافے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2021
ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا اور اس کا اطلاق تمام ڈسکوز اور کے الیکٹرک پر ہوگا — فائل فوٹو: اے پی پی
ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا اور اس کا اطلاق تمام ڈسکوز اور کے الیکٹرک پر ہوگا — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: بجلی کے نرخوں میں 10 فیصد اضافے کے خلاف صارفین کے شدید احتجاج کے درمیان نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ انسانی عنصر کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے مجوزہ سبسڈی ریشنلائزیشن پلان پر نظرثانی کرے جس سے صارفین پر بجلی کی قیمتوں میں اضافی بوجھ پڑے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی زیر صدارت ایک عوامی سماعت میں پاور ڈویژن نے ملک بھر کے تمام گھریلو صارفین، سوائے ماہانہ 200 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کے لیے 1.68 روپے فی یونٹ کے بیس ٹیرف میں اضافے کے فوری نوٹی فکیشن پر اصرار کیا۔

اس کے علاوہ کمرشل، جنرل سروسز، زرعی ٹیوب ویل اور رہائشی صارفین سمیت دیگر تمام صارفین کی کیٹیگریز کے لیے 1.39 روپے فی یونٹ اضافے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے پاور کمپنیوں کو 168 ارب روپے اضافی حاصل ہوں گے یا بصورت دیگر رواں مالی سال کے دوران سبسڈی کو کم کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: موسم سرما میں گیس کے بجائے بجلی کا استعمال بڑھانے کیلئے ٹیرف کم کرنے پر غور

پاور ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس نظرثانی سے بجلی کی اوسط قیمت 13.97 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر نوٹیفکیشن کے بعد 15.36 روپے فی یونٹ ہو جائے گی۔

نیپرا کے سربراہ نے کہا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ حکومت کو فی الحال 300 یونٹس تک ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کی حفاظت کرنی چاہیے، امید ہے کہ حکومت سیاسی ردعمل کے لیے تیار ہوگی‘۔

انہوں نے کہا کہ سبسڈی کی ادائیگیاں کم ہوگئی ہیں اور ریگولیٹر یہاں تک کہ اگر سبسڈی مکمل طور پر واپس لے لی جائے تب بھی کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن ’آپ کو انسانی عنصر کو ذہن میں رکھتے ہوئے تجویز پر غور کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ ایک بار پھر اس پر بات کرنی چاہیے‘۔

ایڈیشنل سیکریٹری توانائی وسیم مختار نے کہا کہ ریگولیٹر نے پہلے ہی رواں سال فروری میں بیس ٹیرف میں 3.34 روپے فی یونٹ اضافے کا تعین کیا تھا جسے حکومت نے نوٹیفائی بھی کیا تھا اور اس سے صارفین کے لیے 1.95 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا اور 185 ارب روپے خالص سبسڈی کے طور پر حاصل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بقیہ 1.39 روپے فی یونٹ اوسط اضافہ اب سبسڈی کی ادائیگیوں کو کم کرنے کے لیے صارفین تک پہنچایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے صنعت اور زراعت جیسے معاشی شعبوں کی طرف سے کراس سبسڈی کو کم کرنے کے لیے سبسڈی کو معقول بنانا شروع کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے موجودہ سبسڈی کو برقرار رکھ سکتی ہے ورنہ زیادہ کھپت والی کیٹیگریز پر مزید بوجھ پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اکتوبر سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا امکان

وسیم مختار نے کہا کہ حکومت اب صارفین کو صرف 200 یونٹ ماہانہ کی حد تک تحفظ دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے 50 یونٹس (لائف لائن صارفین) سے 3.95 روپے چارج کیے جائیں گے جبکہ لائف لائن صارفین کی ایک اور کیٹیگری، 51 سے 100 یونٹ فی ماہ، کو 7.74 روپے فی یونٹ چارج کیا جائے گا۔

101 سے 200 یونٹ والے صارفین سے بغیر کسی تبدیلی اور ٹیکس کے 10.06 روپے فی یونٹ چارج کیا جائے گا اور 200 یونٹ کی حد سے اوپر کے تمام صارفین کو 1.68 روپے فی یونٹ اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا اور اس کا اطلاق تمام ڈسکوز اور کے الیکٹرک پر ہوگا۔

خیال رہے کہ وزیر توانائی حماد اظہر نے اکتوبر میں پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ بجلی کے بیس ٹیرف میں اوسطاً 1.39 روپے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ عالمی بینک کی انتظامیہ کے ساتھ اجلاس کے دوران کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں