موسم سرما میں گیس کے بجائے بجلی کا استعمال بڑھانے کیلئے ٹیرف کم کرنے پر غور

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2021
گیس سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 150 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
گیس سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 150 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے موسم سرما میں گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے سستی بجلی کا ٹیرف پیش کرنے کا ارادہ ظاہر کردیا تاکہ گیس کے بجائے بجلی کے استعمال پر زیادہ انحصار کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر توانائی حماد اظہر نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ وزارت، گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے موسم سرما میں کم قیمتوں کی تجویز پیش کر رہی ہے تاکہ آف پیک مہینوں کے دوران بجلی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ملک میں متبادل توانائی کے انحصار کو 20 فیصد تک کرنے کا فیصلہ

انہوں نے مزید کہا کہ ’صنعتی انرجی پیکیج‘ سے سرپلس صلاحت کو مزید استعمال کرنے اور صارفین کو معاونت ملے گی‘۔

گیس کمپنیاں سردیوں کے مہینوں میں زیادہ تر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں طلب کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرتی ہیں اور گھریلو و کمرشل صارفین کو انتہائی مہنگی درآمد شدہ ایل این جی (مائع قدرتی گیس) مہیا کرنے کے لیے مجبور ہیں تاکہ سیاسی دباؤ سے بچ سکیں۔

نتیجے کے طور پر گیس سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 150 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے اور ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مزید تیزی سے بڑھ جائے گا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بجلی تابش گوہر گزشتہ برس حکومت میں شامل ہونے کے بعد سے یہ تجویز دے رہے ہیں کہ صارفین کے کم نرخوں کے ذریعے بجلی کی طلب بڑھانے سے فرق پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 2030 تک توانائی کے 60 فیصد کو کلین انرجی پر منتقل کرنے کا ہدف ہے، وزیر اعظم

گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا کہ صنعتی سپورٹ پیکیج اکتوبر 2023 تک جاری رہا اور کووڈ کے بعد جی ڈی پی کی نمو کے مطابق مجموعی مانگ بڑھ رہی تھی، سردیوں میں رہائشی شعبے کی مانگ کو بڑھانے کے لیے ایک اور پیکیج اندرونی منظوری اور بعد میں عوامی رول آؤٹ کے لیے تقریباً تیار تھا۔

وزارت توانائی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو حال ہی میں آگاہ کیا گیا کہ صنعتی سپورٹ پیکیج نے نومبر 2020 میں بجلی کی کھپت کو پانچ فیصد سے بڑھا کر جون 2021 میں 18 فیصد کر دیا ہے اور توقع ہے کہ ڈسکو میں کھپت میں 25 فیصد اضافہ ہو گا۔

پیکیج کے تحت صنعتی صارفین سے 12 روپے فی یونٹ سستا نرخ وصول کیا جاتا ہے۔

گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے رعایتی نرخ چند سال قبل اس وقت کے پاور سیکریٹری عرفان علی نے متعارف کروائے تھے، لیکن بعد میں اسے بند کر دیا گیا۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے جون میں ملک بھر کے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخ میں 30 جون 2022 تک مہنگے چارجز کے بغیر توسیع کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: توانائی کے شعبے کے مسائل حل کرنے میں کم از کم 5 سے 7 سال لگیں گے، شوکت ترین

یہ منظوری کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کے فیصلے کے بعد ہوئی اور وفاقی کابینہ نے اس بنیاد پر اس کی توثیق کی کہ صنعتی سپورٹ پیکیج نے صنعتی پیداوار میں اضافے اور اس کے نتیجے میں معاشی ترقی کی شرح میں نمایاں کردار ادا کیا۔

پاور ڈویژن نے اپریل میں رپورٹ کیا تھا کہ نومبر سے فروری کے دوران اوسطا 21 فیصد کھپت میں اضافہ دیکھا گیا ہے، صرف فروری میں 28 فیصد زیادہ کھپت کے ساتھ بی تھری اور بی فور کیٹیگریز میں بڑی کھپت کے ساتھ اس میں 7.75 ارب روپے کل سبسڈی شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں