موسمیاتی سربراہی اجلاس: مذاکرات سبوتاژ کرنے کا الزام جھوٹ پر مبنی ہے، سعودی عرب

11 نومبر 2021
سعودی رہنماؤں نے واضح کیا تھا کہ جب تک طلب برقرار رہے گی وہ اپنے ذخائر سے تیل کی ترسیل کا ارادہ رکھتا ہے—فوٹو: اے پی
سعودی رہنماؤں نے واضح کیا تھا کہ جب تک طلب برقرار رہے گی وہ اپنے ذخائر سے تیل کی ترسیل کا ارادہ رکھتا ہے—فوٹو: اے پی

سعودی عرب کے وزیر توانائی نے ان الزامات پر افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ دنیا کا سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے درپردہ کام کر رہا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان السعود نے رواں ہفتے گلاسگو میں ہونے والی بات چیت کے دوران کہا کہ ’جو کچھ آپ سن رہے ہیں وہ ایک الزام اور جھوٹ ہے۔

مزید پڑھیں:ماحولیاتی نظام میں کچھ تبدیلیوں کو اب ریورس نہیں کیا جاسکتا، عالمی رپورٹ

صحافیوں نے ان سے سوال کیا تھا کہ کیا سعودی عرب موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سمٹ کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں کیونکہ اس سے تیل کی طلب کو خطرہ ہو گا۔

شہزاد عبدالعزیز نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے موسمیاتی مذاکرات کے سربراہ اور دیگر کے ساتھ بہت بہتر اندازمیں کام کر رہے ہیں۔

اس سے قبل سعودی رہنماؤں نے واضح کیا تھا کہ جب تک طلب برقرار رہے گی وہ اپنے ذخائر سے تیل کی ترسیل کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہمارے اقدامات دنیا کو نظر کیوں نہیں آتے؟

دوسری جانب سائنسدانوں اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگر دنیا گلوبل وارمنگ کے مزید تباہ کن اثرات سے بچنا چاہتی ہے تو ایک دہائی سے بھی کم وقت ہے۔

علاوہ ازیں ماحولیات کے رضاکاروں نے امریکا اور یورپی یونین پر الزام لگایا ہے کہ وہ سعودی عرب پر دباؤ ڈالنے میں ناکام رہے ہیں۔

کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک نے موسمیاتی تبدیلی کا باعث بننے والے اسباب پر کیے گئے وعدہ پورے نہ کرنے پر امریکی صدر جوبائیڈن کو’فوسیل آف دی ڈے‘ ایوارڈ دے کر ان کی تضحیک کی تھی۔

مزیدپڑھیں: بچوں کو ماحولیاتی مسائل سے روشناس کروانے کا دلچسپ طریقہ

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گلاسگو کے دورے میں اعلان کیا تھا کہ مملکت 2060 تک کاربن کے اخراج کو صفر کر دے گی۔

لیکن سعودی رہنماؤں نے دنیا کی طلب ختم ہونے سے پہلے اپنی مملکت سے تیل کے آخری مالیکیول کو نکالنے کا عزم ظہار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں