سپریم کورٹ نے خوردنی تیل، گھی کمپنیوں کے خلاف حکم امتناع معطل کردیا

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2021
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں گھی اور کوکنگ آئل بنانے والی متعدد کمپنیوں کے خلاف مسابقتی کمیشن کی انکوائری روک دی تھی — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں گھی اور کوکنگ آئل بنانے والی متعدد کمپنیوں کے خلاف مسابقتی کمیشن کی انکوائری روک دی تھی — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 14 ستمبر کے حکم کو معطل کردیا جس میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے 2020 میں خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے شروع کی گئی انکوائری کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سی سی پی اور اس کے انکوائری افسران کی جانب سے سینئر وکیل فیصل صدیقی کے ذریعے ڈالڈا فوڈز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا۔

یہ انکوائری مسابقتی ایکٹ 2010 کے تحت گھی اور کوکنگ آئل بنانے والی متعدد کمپنیوں کے خلاف ان کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر شروع کی گئی تھی۔

اس کے بعد ڈالڈا فوڈز لمیٹڈ نے اسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس نے معلومات کے لیے سی سی پی کے جاری کردہ مختلف خطوط اور احکامات کے ساتھ ساتھ کوکنگ آئل بنانے والوں کے خلاف شروع کی گئی انکوائری کو ختم کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: مینوفیکچررز نے خوردنی تیل، گھی کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ مسترد کردیا

سی سی پی کی اپیل میں دلیل دی گئی تھی کہ کمیشن، مسابقتی ایکٹ کے سیکشن 12 کے تحت قائم ایک نگراں ادارہ ہے جس کا مقصد تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کے تمام شعبوں میں آزادانہ مسابقت کو یقینی بنانا اور صارفین کو مسابقت مخالف رویے سے بچانا ہے۔

وزیر اعظم کے سٹیزن پورٹل پر ایک شکایت پر نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے گزشتہ سال 20 مئی کو ضروری اشیا کی قیمتوں اور ان کی سپلائی کی پوزیشن پر غور کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا تھا اور سی سی پی کو تجویز دی تھی کہ وہ بین الاقوامی اشیا کی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مسابقت مخالف طریقوں کو چیک کرے۔

اپیل میں کہا گیا تھا کہ ڈالڈا فوڈز نے 21 جولائی کے جواب میں تعاون نہیں کیا اور اس معاملے میں تاخیر کرنے کی کوشش کی حالانکہ آل پاکستان سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن، راوت آئل اینڈ گھی ملز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، پردھان آئل انڈسٹریز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، بلور انڈسٹریز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، چشمہ گھی ملز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، گولڈن آئل پراڈکٹس، مجاہد آئل ریفائنری لمیٹڈ، پلاٹینم آرگو، تاج ویجیٹیبل آئل پروسیسنگ یونٹ (پرائیویٹ) لمیٹڈ، حفیظ اقبال انسٹی ٹیوٹ (پرائیویٹ) لمیٹڈ، ایسوسی ایٹڈ انڈسٹریز لمیٹڈ، پنجاب آئل ملز لمیٹڈ، فہد حماد آئل اینڈ گھی انڈسٹریز اور خدیجہ ایڈیبل آئل ریفائنری (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے مطلوبہ معلومات فراہم کردی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: خوردنی تیل اور گھی کے 103برانڈز مضر صحت قرار، فروخت پر پابندی

اپیل میں وضاحت کی گئی کہ مسابقتی ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزیوں کے تناظر میں کچھ بنیادی ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد سی سی پی کی جانب سے ایک ابتدائی/عارضی رائے قائم کی گئی اور قیمتوں میں اضافے کی دفعہ 37 (1) کے تحت خود ہی انکوائری شروع کی گئی۔

ڈالڈا فوڈز نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس نے اپیل کے مطابق 18 نومبر 2020 کو انکوائری کو روک دیا تھا۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ بتاتے ہوئے درخواست منظور کی تھی کہ سی سی پی کے سیکشن 37 کے تحت انکوائری کا حکم دینے کے لیے اختیارات کے استعمال کے لیے کیا شرائط ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں