اسٹیٹ بینک کا سیونگ اکاؤنٹس کی شرح منافع 7.25 فیصد کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2021
اسٹیٹ بینک نے صارفین سے کہا کہ وہ اس کی شکایتی ہیلپ ڈیسک سے رابطہ کریں — فائل فوٹو: ٹوئٹر
اسٹیٹ بینک نے صارفین سے کہا کہ وہ اس کی شکایتی ہیلپ ڈیسک سے رابطہ کریں — فائل فوٹو: ٹوئٹر

کراچی: اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ سیونگ اکاؤنٹس (بچت کھاتوں) پر منافع کی شرح یکم دسمبر تک 1.5 فیصد بڑھ کر کم از کم 7.25 فیصد ہوجائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے یہ اعلان گزشتہ ہفتے پالیسی ریٹ کو 7.25 فیصد سے بڑھا کر 8.75 فیصد کرنے کے بعد سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کی متضاد پالیسیاں اور عوام

مرکزی بینک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے صارفین سے یہ بھی کہا کہ اگر آپ کو بچت کھاتوں پر کم منافع ملتا ہے تو بینک میں شکایت درج کرائیں۔

بینک کی جانب سے عدم تعمیل کی صورت میں اسٹیٹ بینک نے صارفین سے کہا کہ وہ اس کی شکایتی ہیلپ ڈیسک سے رابطہ کریں۔

سیونگ اکاؤنٹ کھولنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے صارفین کو مطلع کیا کہ وہ اپنی پسند کے بینک میں جائیں، جنوری 2022 سے بینکوں کے لیے یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ ریموٹ بائیومیٹرک تصدیق کے ساتھ اور کسی صارف کو بینک برانچ جانے کی ضرورت کے بغیر بینک اکاؤنٹس کو ڈیجیٹل طور پر کھولنے کا اختیار فراہم کریں۔

اسٹیٹ بینک نے یہ بھی واضح کیا کہ مہنگائی کی پیش گوئی موجودہ مالی سال کے لیے 5 سے 7 فیصد ہے نہ کہ 7 سے 9 فیصد تک جیسا کہ بعض میڈیا میں اس کی تشریح کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بینک اکاؤنٹ کھلوانے کیلئے اب برانچ جانے کی ضرورت نہیں، اسٹیٹ بینک

مرکزی بینک کی پریس ریلیز کے مطابق ’میڈیا کے بعض اداروں میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالی سال 22 میں 7 سے 9 فیصد کی اوسط افراط زر کی پیش گوئی کو 'مہنگائی کے ہدف' سے تعبیر کیا جارہا ہے اور اس کا موازنہ دوسرے ممالک کے افراط زر کے اہداف سے کیا جارہا ہے جو کہ غلط ہے‘۔

اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ مرکزی بینک کی افراط زر کی پیش گوئی موجودہ مالی سال کے لیے ہمارے تخمینوں کی نمائندگی کرتی ہے جبکہ پاکستان کا افراط زر کا ہدف حکومت نے مقرر کیا ہے اور یہ 5 سے 7 فیصد ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مانیٹری پالیسی، درمیانی مدت یعنی اگلے 18 سے 24 ماہ کے دوران حکومت کے افراط زر کے ہدف کو حاصل کرنے پر مبنی ہے۔

اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز کے فہد رؤف نے کہا کہ مہنگائی کو ہدف بنانے والے نظام، جیسا کہ آئی ایم ایف نے اشارہ کیا ہے، مالیاتی فیصلے کرنے میں مرکزی بینک کی توجہ ہوگی۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک سے متعلق ترمیم آئی ایم ایف سے منسلک نہیں، فروغ نسیم

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان ترمیمی بل، جو کہ ابھی تک عمل میں نہیں آیا، مرکزی بینک کے مقاصد جیسے قیمتوں میں استحکام، مالی استحکام اور اقتصادی ترقی کو بھی نمایاں کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ افراط زر کے نقطہ نظر کو دیکھتے ہوئے مثبت شرح حاصل کرنے کے لیے شرح سود میں مزید ایک سے ڈیڑھ فیصد کا اضافہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں