گوادر میں احتجاج کے بعد شراب کی دکانیں فوری بند کرنے کا حکم

27 نومبر 2021
کوئٹہ میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام گوادر تحریک کے حق میں مظاہرہ کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے پی پی
کوئٹہ میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام گوادر تحریک کے حق میں مظاہرہ کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے پی پی

محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اور انسداد منشیات نے جمعہ کو بلوچستان کے ضلع گوادر میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر تمام شراب کی دکانوں کو فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی میر ظہور احمد بلیدی نے ٹوئٹر پر اس حوالے سے بتایا کہ یہ فیصلہ جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکریٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ سے مذاکرات کے بعد کیا گیا ہے جو ’گوادر کو حق دو‘ تحریک کی قیادت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: گوادر کے پہاڑوں کے دامن میں بنے کرکٹ اسٹیڈیم کے چرچے

جمعرات کو تحریک کے رہنماؤں نے صوبائی وزرا کی ٹیم سے بات چیت کے بعد احتجاجی دھرنے اور کوسٹل ہائی وے اور ایسٹ بے ایکسپریس وے کی بندش کے منصوبے کو تین دن کے لیے ملتوی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

ایک ہفتے سے جاری دھرنے میں گوادر، تربت، پشکان، زامران، بلیدہ، اورماڑہ اور پسنی کے ہزاروں افراد شریک ہوئے، ان افراد کا مطالبہ تھا کہ پشکان، سربندن اور گوادر سٹی میں اضافی چوکیوں کو ختم کیا جائے، مچھلی پکڑنے والے ٹرالروں کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور پاک ایران سرحد کو کھولا جائے۔

ظہور بلیدی کی سربراہی میں حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد تحریک کے رہنماؤں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے تین دن کا وقت دیا تھا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے مظاہرین کے چار مطالبات تسلیم کر لیے ہیں اور متعلقہ حکام نے اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے اہم مطالبات میں سے ایک یہ تھا کہ پاک ایران سرحدی امور کو چلانے کے اختیارات فرنٹیئر کور حکام سے لے کر اسے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے۔

متعلقہ حکام کی جانب سے جاری کردہ باضابطہ نوٹیفکیشن دھرنے کے رہنماؤں کے حوالے کر دیا گیا۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ فشریز ٹرالروں کی غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف بلوچستان کے پانیوں میں مشترکہ گشت کریں گے اور گوادر کے ماہی گیروں اور دیگر علاقوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے غیر ملکی مافیا کے ٹرالروں کو ضلع گوادر کے پانیوں سے باہر نکالیں گے۔

جمعرات کو مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا تھا کہ حکومتی عہدیداروں نے مطالبات کی منظوری کے حوالے سے کچھ دستاویزات حوالے کی ہیں لیکن ہمیں ان پر کوئی بھروسہ نہیں ہے اور عوام کے تمام مطالبات تسلیم کرنے کے لیے تین دن کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر سے کاشغر تک

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب دستاویزات کے مطابق صوبائی محکمہ داخلہ اور قبائلی امور نے عوامی مفاد میں فوری طور پر گوادر کے سمندری علاقے کے 12 ناٹیکل میل کے اندر غیر قانونی ماہی گیری پر پابندی عائد کر دی ہے اور حکام کو خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

ایک علیحدہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بارڈر مینجمنٹ کی نگرانی ضلعی انتظامیہ لائن ایجنسیوں کے ساتھ قریبی مشاورت سے کرے گی۔

گوادر کے ڈپٹی کمشنر نے پاکستان کوسٹ گارڈ کی جانب سے قبضے میں لی گئی کشتیوں کی بازیابی اور رہائی میں مقامی لوگوں کی سہولت کے لیے ایک اہلکار کو بھی نامزد کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں