اومیکرون کے مزید کیسز رپورٹ، متعدد ممالک نے سرحدیں بند کردیں

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2021
اس بارے میں بھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ وائرس زیادہ متعدی ہے—فائل فوٹو: اے پی
اس بارے میں بھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ وائرس زیادہ متعدی ہے—فائل فوٹو: اے پی

کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ (اومیکرون) پوری دنیا میں پھیل رہا ہے جس کے بعد متعدد ممالک نے اپنی سرحدیں بند کردی ہیں جبکہ محققین نے کورونا کے مقابلے میں اومیکرون وائرس کے خطرناک ہونے یا نہ ہونے سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ جنوبی افریقا کے محققین نے اومیکرون کی شناخت چند روز پہلے کی تھی اور ابھی تک اس کے بارے میں بہت کچھ معلومات نہیں ہیں۔

اس بارے میں بھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ وائرس زیادہ متعدی ہے۔

مزیدپڑھیں: دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کورونا کا نیا ویرینٹ پاکستان بھی آئے گا، اسد عمر

خیال رہے کہ اومیکرون وائرس کے پھیلاؤ کی خبریں تیزی سے سامنے آرہی ہیں اور متعدد ممالک تذبذب کا شکار ہیں کہ انہیں کیا حکمت عملی اپنانی چاہیے جبکہ کورونا وائرس سے اب تک 50 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اسرائیل نے غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا اور مراکش نے کہا کہ وہ پیر سے شروع ہونے والی تمام آنے والی پروازوں کو دو ہفتوں کے لیے معطل کر دے گا۔

ہانگ کانگ، یورپ سے شمالی امریکا تک کئی جگہوں پر سائنسدانوں نے اس کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

نیدرلینڈز میں اومیکرون کے 13، کینیڈا اور آسٹریلیا میں دو دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

امریکا میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فرانسس کولنز نے اس بات پر زور دیا کہ ابھی تک کوئی ایسا ڈیٹا نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ نئی قسم کووڈ 19 کی پچھلی اقسام سے زیادہ سنگین بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ زیادہ متعدی ہے، جب آپ دیکھتے ہیں کہ یہ جنوبی افریقا کے متعدد اضلاع میں کتنی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ویرینٹ کے ایک شخص سے دوسرے میں پھیلنے کا امکان واضح ہے۔

کولنز نے زور دیا کہ ویکسینیشن، بوسٹر شاٹس اور ماسک پہننے جیسے اقدامات کے عمل کو دگنا کردیا جائے، ’میں جانتا ہوں، امریکی شہری ان باتوں کو سن کر تھک چکے ہیں لیکن وائرس ہم سے نہیں تھکا ہے۔

ڈچ پبلک ہیلتھ اتھارٹی نے تصدیق کی کہ جنوبی افریقا سے جمعے کو پہنچنے والے 13 افراد میں اومیکرون کی تشخیص ہوئی ہے۔

وہ ان 61 افراد میں شامل تھے جن کا پرواز پر پابندی کے نفاذ سے قبل ایمسٹرڈیم کے شیفول ہوائی اڈے پر آخری دو پروازوں پر پہنچنے کے بعد وائرس کا مثبت ٹیسٹ آیا تھا۔

کینیڈا کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون کے دو کیسز اونٹاریو میں پائے گئے جب دو افراد جنہوں نے حال ہی میں نائیجیریا سے سفر کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: کووڈ کے نئے ویرینٹ کے خدشات، پاکستان نے 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی

آسٹریلیا میں حکام نے کہا کہ افریقا سے سڈنی پہنچنے والے دو مسافر نئے قسم وائرس کا شکار ہوئے ہیں، افریقی ممالک سے آنے والوں کو اب آمد پر ہوٹل میں قرنطینہ کرنے کی ضرورت ہے۔

دو جرمن ریاستوں میں ہفتے کے آخر میں واپس آنے والے مسافروں میں کل 3 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے اور بیرون ملک سے آنے والے تمام اسرائیلیوں کے لیے قرنطینہ کو لازمی قرار دیا ہے۔

ادھر جاپان کی جانب سے سرحدی کنٹرول بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں