شوکت ترین کے کاغذات نامزدگی اپیلیٹ ٹریبونل میں چیلنج

09 دسمبر 2021
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شوکت ترین کراچی کے رہائشی ہیں ان کا ووٹ غیر قانونی طور پر مردان منتقل کیا گیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شوکت ترین کراچی کے رہائشی ہیں ان کا ووٹ غیر قانونی طور پر مردان منتقل کیا گیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پشاور: سینیٹ کے ضمنی انتخاب کے ایک امیدوار نے وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ شوکت ترین کے کاغذات نامزدگی اپیلیٹ ٹریبونل میں چیلنج کردیے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا کے رہائشی نہیں ہیں اور ان کا ووٹ غیر قانونی طور پر یہاں منقتل کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر شوکت جمال امیر زادہ نے ریٹننگ افسر کی جانب سے شوکت ترین کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف یہ اپیل دائر کی۔

بیرسٹر سید مدثر امیر اور بیرسٹر ایم یٰسین رضا کے توسط سے دائر درخواست میں ٹریبونل سے ریٹرننگ افسر کا حکم کالعدم کر کے غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی نشست کیلئے شوکت ترین کے کاغذات نامزدگی جمع

انتخابی شیڈول کے مطابق ٹریبونل کو 10 دسمبر تک اس اپیل پر فیصلہ کرنا ہے۔

سینیٹ کی مذکورہ نشست پی ٹی آئی سینیٹر ایوب آفریدی کے مستعفی ہوجانے سے خالی ہوئی تھی۔

صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ اس ضمنی انتخاب کے لیے ریٹرننگ افسر ہیں جس کی پولنگ صوبائی اسمبلی کی عمارت میں 20 دسمبر کو ہوگی۔

الیکشن کمیشن پاکستان امیدواروں کی نظرِ ثانی شدہ فہرست 11 دسمبر کو شائع کرے گا اورامیدوار 13 دسمبر تک کاغذات نامزدگی واپس لے سکتے ہیں۔

درخواست گزار نے اپنی اپیل میں متعدد قانونی اعتراضات اٹھائے ہیں اور زور دیا ہے کہ شوکت ترین خیبر پختونخوا کے رجسٹرڈ ووٹر ہیں نا ہی مردان کے رہائشی ہیں جہاں ان کا ووٹ ٹرانسفر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا شوکت ترین کو سینیٹر منتخب کرانے کا منصوبہ

ان کا کہنا تھا کہ شوکت ترین کراچی کے مستقل رہائشی ہیں اور ان کا ووٹ غیر قانونی طور پر مردان منتقل کیا گیا کیوں کہ صوبے کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد ووٹ منتقل کرنے پر پابندی ہے۔

درخواست کنندہ کا مزید کہنا تھا کہ آئین کی دفعہ 62 (1) کے تحت کسی مخصوص صوبے سے کسی نشست کے لیے انتخاب لڑنے والے امیدوار کو اس صوبے میں بطور ووٹر رجسٹرڈ ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 110(5) کے تحت کہ ہر کاغذات نامزدگی کے ساتھ انتخابی فہرستوں سے متعلقہ اقتباس کی تصدیق شدہ کاپی ہونی چاہیے جس میں نامزد شخص کا نام درج کیا گیا ہو لیکن شوکت ترین نے مصدقہ نقل کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک کر کے جمع نہیں کروائی۔

انہوں نے کہا کہ کاغذات نامزدگی کے ساتھ لگائی گئی کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کی نقل سے یہ بات واضح ہے کہ شوکت ترین کا این آئی سی 28 اکتوبر 2021 میں جاری ہوا تھا جس میں ان کا عارضی پتا تبدیل کر کے مردان کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین، وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ مقرر

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ پی ٹی آئی کے امیدوار کراچی کے رہائشی ہیں اور اسلام آباد میں قیام کے دوران پنج ستارہ ہوٹل میں قیام کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 39 کے تحت کسی اسمبلی یا بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہونے سے 30 روز قبل سے لے کر عام انتخابات کے نتائج کے اعلان تک کسی ووٹ پر نظرِ ثانی نہیں ہوسکتی نہ اسے ٹھیک یا تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کا ضمنی انتخاب اور مقامی حکومت کے انتخابات ایک ساتھ ہورہے ہیں اس لیے قانون کے تحت انتخابی فہرستوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ شوکت ترین کا ووٹ صوبے میں غیر قانونی طور پر منتقل کیا گیا کیوں کہ 16 نومبر کو بلدیاتی انتخابات کے اعلان کے بعد ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں